کراچی لیاری سانحہ: چیئرمین آباد کا اظہار افسوس، خستہ حال عمارتوں پر فوری کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 8 منزلہ مخدوش عمارت کے منہدم ہونے سے 5 سے زائد افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
آباد کے چیئرمین نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو فوری اور مکمل طبی امداد فراہم کی جائے اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیموں کو بھرپور وسائل فراہم کیے جائیں۔
محمد حسن بخشی نے کہا کہ یہ افسوسناک سانحہ شہر میں موجود درجنوں دیگر مخدوش عمارتوں کی سنگین صورتحال کی طرف ایک بار پھر توجہ دلاتا ہے، اگر ان عمارتوں کی بروقت مرمت یا رہائشیوں کی منتقلی نہ کی گئی تو مستقبل میں ایسے مزید دلخراش حادثات رونما ہو سکتے ہیں۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ آباد کے ممبران اس آزمائش کی گھڑی میں متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی مالی، نفسیاتی اور رہائشی بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ وہ اس سانحے کے اثرات سے نمٹ سکیں۔
انہوں نے کراچی میں عمارتوں کو تین زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے وضاحت کی کہ پہلی قسم وہ عمارتیں ہیں جو آباد کے ممبر بلڈرز کے ذریعے قواعد و ضوابط کے مطابق تعمیر کی گئی ہیں، دوسری وہ عمارتیں ہیں جو 50 سال یا اس سے پہلے تعمیر ہوئیں اور اب خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ تیسری وہ عمارتیں ہیں جو بغیر نقشے کی منظوری، ناقص تعمیراتی مٹیریل اور غیر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں، یہی عمارتیں انسانی جانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات میں نہ صرف ناقص مٹیریل استعمال ہوتا ہے بلکہ ان میں کوئی مستند انجینئر یا ٹیکنیکل اسٹاف شامل نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ان کا گرنا وقت کا مسئلہ بن چکا ہے، آباد متعدد بار ان خطرناک تعمیرات کے خلاف آواز بلند کرتا رہا ہے، مگر حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
چیئرمین آباد نے سندھ حکومت کو پیشکش کی کہ وہ ان خستہ حال عمارتوں کی جگہ عالمی معیار کی کثیرالمنزلہ، محفوظ اور پائیدار رہائشی عمارتیں تعمیر کرنے کے لیے تیار ہیں، جن میں وہاں کے موجودہ رہائشیوں کو بغیر کسی قیمت کے منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے سندھ اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ فوری قانون سازی کرے تاکہ اس منصوبے کو قانونی تحفظ حاصل ہو اور آباد اس پر عملدرآمد شروع کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ حکومت مخدوش عمارتوں کے جامع سروے، متاثرہ رہائشیوں کی فوری انخلا اور آباد کی جانب سے پیش کردہ بحالی منصوبے پر سنجیدگی سے غور کرے تاکہ مستقبل میں انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس کی بڑی کارروائی، رمشا کالونی تہرا قتل کیس ٹریس، 2 ملزمان گرفتار
اسلام آباد پولیس نے تھانہ انڈسٹریل ایریا کے علاقے رمشا کالونی میں تہرے قتل کیس کا سراغ لگا لیا۔ مقتولین میں محمد اکرام، ان کا بیٹا عمانوائیل اور بیٹی زویہ شامل تھے۔
ترجمان پولیس کے مطابق ملزمان نے مقتولین کو جوس میں نشہ آور اشیاء اور گولیاں ملا کر پلایا، جس کے بعد قتل کرکے مقتولین کے موبائل فون بھی ساتھ لے گئے۔
پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت یشوا ولد بہادر اور یشوا ولد رمضان کے ناموں سے ہوئی۔ پولیس ٹیم نے سیف سٹی کیمروں اور تکنیکی ذرائع کی مدد سے ملزمان کو ٹریس کیا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق نے قلیل وقت میں گرفتاری پر پولیس ٹیموں کو شاباش دی اور کہا کہ گرفتار ملزمان کو ٹھوس شواہد کی روشنی میں چالان عدالت کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تہرا قتل