Jasarat News:
2025-07-06@07:05:08 GMT

ماہ محرم اور یوم عاشور کی فضیلت

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اللہ ربّ العزت نے جب سے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں، مہینوں کی تعداد بارہ مقرر کی ہے یعنی محرم، صفر، ربیع الاول، ربیع الثانی، جمادیٰ الاولیٰ، جمادیٰ الثانی، رجب، شعبان، رمضان، شوال، ذوالقعدہ، ذوالحجہ۔ ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں: محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ۔ اور ان میں سے محرم الحرام کی نسبت اپنی طرف کی ہے:
ہادی عالم محمد رسول اللہؐ سے سیدنا ابوذر غفاریؓ نے پوچھا تھا کہ: ’’رات کا کون سا حصہ بہتر ہے اور کون سا مہینہ افضل ہے، تو آپؐ نے فرمایا: رات کا درمیانی حصہ بہتر ہے اور افضل مہینہ، اللہ کا وہ مہینہ ہے جسے تم محرم کہا کرتے ہو‘‘۔ امام نسائی نے السنن الکبری:4102 میں اس حدیث کو روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔

اس سے مراد اس کا رمضان المبارک کے علاوہ دوسرے مہینوں سے افضل ہونا ہے کیونکہ صحیح مسلم میں ابوہریرہؓ سے یہی بات مروی ہے:
رسول اللہؐ سے کسی نے پوچھا کہ بعد فرض نماز کے کون سی نماز افضل ہے اور ماہ رمضان کے بعد کون سے روزے افضل ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: ’’نماز، رات کی (تہجد) اور روزے محرم کے‘‘ (صحیح مسلم)۔
سیدنا حسنؓ کی مرسل روایت میں ہے: ’’فرض نمازوں کے بعد افضل نماز وہ ہے جو درمیانی رات کو ادا کی جائے یعنی تہجد اور رمضان المبارک کے بعد افضل مہینہ محرم ہے اور یہی اللہ کا مضبوط مہینہ ہے‘‘۔
اس مہینے کے اللہ کی طرف منسوب ہونے سے ہی اس کی فضیلت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ کسی خاص چیز کی نسبت ہی اللہ کی طرف ہوسکتی ہے جیسے رسول اللہ، خلیل اللہ، بیت اللہ، کتاب اللہ، ناقۃ اللہ انہی نسبتوں کی طرح اس مہینے کی نسبت بھی اللہ کی طرف ہے اور اسے شھر اللہ المحرم قرار دیا گیا ہے۔
حرمت والے مہینوں کا اللہ کے ہاں خاص احترام ہے، ان میں لڑائی جھگڑا، دنگا فساد تو بالکل ہی نہ کرنا چاہیے کیونکہ اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے:
’’اللہ کے ہاں اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور اس دن سے ہے جس دن، اس نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں، یہی سیدھا (اور معتدل) دین ہے، لہٰذا تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘ (سورہ التوبۃ: 36)۔

جس طرح حرمت والے مہینوں میں محرم الحرام کو شہراللہ ہونے کا شرف حاصل ہے اسی طرح اس مہینے کے دنوں میں عاشورا کو بھی خاص شرف حاصل ہے، کیونکہ:
اس دن اللہ نے سیدنا آدمؑ کی توبہ قبول فرمائی تھی۔ ابن عباسؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ’’یہی وہ دن ہے جس میں آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی گئی‘‘ (اتحاف اھل الاسلام بخصوصیات الصیام)۔
نوٹ: یوم عاشور سے متعلق اس طرح کی روایات کو ضعیف احادیث میں جمع کیا گیا ہے اور یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔
سیدنا علیؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: ماہ رمضان کے بعد کس مہینے میں روزہ رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں؟ تو انہوں نے اس سے کہا: میں نے اس سلسلے میں سوائے ایک شخص کے کسی کو پوچھتے نہیں سنا، میں نے اسے رسول اللہؐ سے سوال کرتے سنا، اور میں آپ کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! ماہ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اگر ماہ رمضان کے بعد تمہیں روزہ رکھنا ہی ہو تو محرم کا روزہ رکھو، وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے کچھ لوگوں پر رحمت کی اور اس میں دوسرے لوگوں پر بھی رحمت کرے گا‘‘ (سنن ترمذی)

سیدنا علیؓ نے فرمایا: عاشورا کا یہ وہی دن ہے جس میں یونس علیہ السلام کی توبہ قبول کی گئی۔
ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جب نبی کریمؐ مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ ایک دن یعنی عاشور کے دن روزہ رکھتے تھے۔ ان لوگوں (یہودیوں) نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی تھی اور آل فرعون کو (اس کے لشکر سمیت بحیرۂ قلزم میں) غرق کیا تھا۔ اس کے شکر میں موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کا ان سے زیادہ قریب ہوں۔ چنانچہ آپؐ نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھنا شروع کیا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم فرمایا (صحیح بخاری)۔
چنانچہ صحابہ کرامؓ اس روز خود بھی روزہ رکھتے تھے اور اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے اور ان کے لیے کھلونے بناتے جب وہ روتے تو انہیں ان سے شام تک بہلاتے تھے۔
’’اور انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہلائے رکھتے۔ جب کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے، یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا‘‘ (صحیح بخاری)
یہ معاملہ فرضیت صیام رمضان تک رہا۔ اس کے بعد اس کی پابندی ختم ہوگئی اور فضیلت باقی رہ گئی۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں ابوقتادہ سے ایک روایت بیان کی ہے کہ ایک آدمی نے نبیؐ سے یوم عاشور کے روزے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا:
’’میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ یوم عاشور کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

ام المؤمنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ عاشور ایک ایسا دن تھا کہ جس میں قریش زمانہ جاہلیت میں روزہ رکھتے تھے اور رسولؐ بھی اس دن روزہ رکھتے تھے، جب آپ مدینہ آئے تو اس دن آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا، لیکن جب رمضان کے روزے فرض کیے گئے تو صرف رمضان ہی کے روزے فرض رہے اور آپ نے عاشورا کا روزہ ترک کر دیا، تو جو چاہے اس دن روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے (سنن ترمذی)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: 1۔ یہ حدیث صحیح ہے، 2۔ اس باب میں ابن مسعود، قیس بن سعد، جابر بن سمرہ، ابن عمر اور معاویہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
ہاں البتہ آپ خود روزہ ضرور رکھتے بلکہ فرمایا تھا کہ میں آئندہ سال دو روزے رکھوں گا لیکن آپ کی عمر نے وفا نہ کی (صحیح مسلم)۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ماہ رمضان کے بعد روزہ رکھتے تھے علیہ السلام یوم عاشور رسول اللہ نے فرمایا حرمت والے کے بعد ا کا روزہ کو بھی بھی اس ہے اور

پڑھیں:

عاشور ہمیں صبر، استقامت اور حق و سچ کی راہ میں ڈٹ جانیکا درس دیتا ہے، سرفراز بگٹی

اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے علمائے کرام، ذاکرین، تمام مکاتب فکر اور عزاداروں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیتے ہوئے ہم آہنگی کا عملی مظاہرہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء کی قربانی رہتی دنیا تک انسانیت، عدل، اصول پسندی اور ظلم کے خلاف جدوجہد کی روشن مثال ہے۔ دس محرم الحرام یوم عاشورہ کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے دسویں محرم الحرام کے پرامن اور بامقصد انعقاد کے لئے عوام الناس کو محبت، رواداری اور باہمی احترام کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام، خصوصاً یوم عاشورہ ہمیں عظیم قربانی، صبر، استقامت اور حق و سچ کی راہ میں ڈٹ جانے کی عملی مثالیں فراہم کرتا ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کی قربانی رہتی دنیا تک انسانیت، عدل، اصول پسندی اور ظلم کے خلاف جدوجہد کی روشن مثال ہے۔ یہ مہینہ ہمیں ایثار، ہمدردی اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے کا درس دیتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں محرم الحرام کے ایام میں امن و امان کی فضاء برقرار رکھنے کے لئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں اور ضلعی انتظامیہ، پولیس، لیویز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت الرٹ ہیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے علمائے کرام، ذاکرین، تمام مکاتب فکر اور عزاداروں سے اپیل کی کہ وہ اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیتے ہوئے ہم آہنگی کا عملی مظاہرہ کریں تاکہ یہ ایام پرامن اور عقیدت و احترام سے گزر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • عاشور ہمیں صبر، استقامت اور حق و سچ کی راہ میں ڈٹ جانیکا درس دیتا ہے، سرفراز بگٹی
  • ماہِ محرم الحرام
  • یوم عاشور کل، 8 محرم الحرام کے جلوس، مجالس، سکیورٹی  کے سخت انتظامات 
  • مقامِ شہادت
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
  • آسان دین کو مشکل بنانے والے کون؟
  • محرم کی وجہِ تسمیہ
  • عاشورہ کے روزے
  • محرم الحرام