غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا مثبت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے غزہ میں اپنے عوام پر حملوں کو روکنے کے لیے ثالثوں کی طرف سے حالیہ تجویز پر تحریک کے اندر اور فلسطینی گروپوں کے ساتھ اندرونی مشاورتیں مکمل کر لی ہیں۔ تحریک نے مزید کہا کہ ہم نے ثالثوں کو اپنا جواب دے دیا ہے، جو ایک مثبت جواب ہے، اور ہم اس فریم ورک کے نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک فلسطین (حماس) نے صہیونی ریاست کے وحشیانہ حملوں کو ختم کرنے کے لیے غزہ پٹی میں حالیہ ثالثوں کے تجویز کردہ جنگ بندی کے منصوبے پر اپنی مثبت پیشکش کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے غزہ میں اپنے عوام پر حملوں کو روکنے کے لیے ثالثوں کی طرف سے حالیہ تجویز پر تحریک کے اندر اور فلسطینی گروپوں کے ساتھ اندرونی مشاورتیں مکمل کر لی ہیں۔ تحریک نے مزید کہا کہ ہم نے ثالثوں کو اپنا جواب دے دیا ہے، جو ایک مثبت جواب ہے، اور ہم اس فریم ورک کے نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ مصر کے وزیر خارجہ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ثالث غزہ پٹی میں 60 دن کی جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ صہیونی ریاست 60 روزہ جنگ بندی کے منصوبے سے متفق ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے ہونے کا امکان، حماس کی جانب سے مثبت پیشرفت
واشنگٹن / مقبوضہ بیت المقدس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے جب کہ حماس کی جانب سے بھی مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے اگلے ہفتے اہم پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے۔ اُدھر دوسری جانب حماس نے قطر اور امریکا کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے فوری مذاکرات پر آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر سنجیدگی سے کام جاری ہے اور ہم وہاں بڑے پیمانے پر انسانی امداد بھیج رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک معاہدہ ممکن ہے، جس سے خطے میں بہتری کی امید پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے حماس کی جانب سے مذاکرات کی خواہش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ایک مثبت اشارہ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم سے ایران کے مسئلے پر بھی بات کریں گے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام انہوں نے مکمل طور پر روک دیا تھا، لیکن ایران اب دوبارہ اس پروگرام کو شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، جس پر بات چیت ناگزیر ہے۔
دوسری جانب حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق نئی تجاویز پر مذاکرات کے لیے فوری طور پر تیار ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے قطر اور مصر کی ثالثی میں پیش کردہ نئی تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی ہے اور ان تجاویز پر مثبت جواب دے دیا گیا ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے ایک نئے اور سنجیدہ مذاکراتی عمل کا حصہ بننے کو تیار ہے، تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے فریقین پر جنگ بندی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
Post Views: 4