نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ایمرجنسی وِنگ “نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر” (NEOC) نے 6 سے 10 جولائی کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں، آندھی، گرج چمک اور فلیش فلڈ (اچانک سیلاب) کے خطرے سے متعلق انتباہ جاری کر دیا ہے۔

این ای او سی کی جانب سے جاری اثرات پر مبنی موسمی الرٹ میں کہا گیا ہے کہ مون سون ہواؤں کے ساتھ مغربی سسٹم کی شدت سے پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت کئی علاقوں میں شدید موسمی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

متاثرہ ممکنہ علاقے اور خطرات:

پنجاب

اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، میانوالی، سرگودھا، خوشاب، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، لاہور، قصور، اوکاڑہ اور ملحقہ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔ جنوبی پنجاب میں ملتان، خانیوال، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان میں ہلکی سے معتدل بارش متوقع۔

مزید پڑھیں:5 سے 8 جولائی تک ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان اور سیلاب کا خطرہ

خیبرپختونخوا

دیر، سوات، چترال، کوہستان، شانگلہ، بونیر، بٹگرام، صوابی، نوشہرہ، چارسدہ، مالاکنڈ، مانسہرہ، ایبٹ آباد، پشاور، مردان، ہری پور، بنوں، کوہاٹ میں شدید بارش اور طوفانی جھکڑوں کا خدشہ۔

گلگت بلتستان و آزاد کشمیر

گلگت، اسکردو، ہنزہ، استور، دیامر، گانچھے، شیگر، مظفرآباد، وادی نیلم، راولا کوٹ، ہویلی، باغ میں گرج چمک کے ساتھ معتدل سے شدید بارشیں متوقع، خاص طور پر شام اور رات کے اوقات میں۔7  سے 12 جولائی کے دوران ان علاقوں میں فلیش فلڈ، لینڈ سلائیڈنگ اور راستے بند ہونے کا خطرہ۔

سندھ

 سکھر، نوابشاہ، کشمور، حیدرآباد، کراچی، تھرپارکر، میرپور خاص، عمر کوٹ، سانگھڑ، جامشورو، ٹنڈو الہ یار، ٹھٹھہ، بدین، مٹھی میں ہلکی سے معتدل بارش کا امکان۔ گھوٹکی، خیرپور، شکارپور، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو میں شدید بارشیں ممکن، جس سے شہری سیلاب، ٹریفک جام اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:مون سون بارشیں: راولپنڈی کے کن علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے؟

بلوچستان

کوئٹہ، ژوب، زیارت، قلات، خضدار، آواران، بارکھان، جعفرآباد، کوہلو، سبی، ڈیرہ بگٹی، لورالائی، لسبیلہ، نصیرآباد میں چھڑکاؤ سے شدید بارشوں کا امکان۔

ممکنہ خطرات اور احتیاطی تدابیر

نشیبی علاقوں، نالوں اور پہاڑی راستوں میں اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ۔

سڑکوں کی بندش، بجلی و مواصلاتی نظام میں خلل، اور کمزور عمارتوں کو نقصان پہنچنے کا امکان۔

آندھی اور بجلی کے باعث املاک اور کھلی جگہوں میں موجود افراد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

 عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں، شدید موسم کے دوران گھروں میں رہیں۔

مقامی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایمرجنسی ٹیموں کو الرٹ، نکاسی آب کے نظام کی صفائی اور عوامی آگاہی کے اقدامات یقینی بنائیں۔

سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ بلند و بالا اور سیلاب زدہ علاقوں کا سفر ہرگز نہ کریں۔

شہری پانی بھرے راستوں اور انڈرپاسز سے گاڑی گزارنے سے اجتناب کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

NEOC این ڈی ایم اے سیلاب شدید بارشیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ڈی ایم اے سیلاب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی علاقوں میں کا امکان کے دوران کا خطرہ

پڑھیں:

فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور

بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ سے ملک کے دیگر شہروں کے لیے فضائی کرایوں میں غیر معمولی اور امتیازی اضافے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرلی۔

اراکینِ اسمبلی نے کہا کہ قومی اور نجی فضائی کمپنیاں بلوچستان کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی کر رہی ہیں جہاں کوئٹہ سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے کرایے ملک کے دیگر شہروں کی نسبت 3 سے 4 گنا زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں جس نے نہ صرف مسافروں کو ناقابل برداشت مالی بوجھ تلے دبا دیا ہے بلکہ بلوچستان کے باقی ملک سے تجارتی و انتظامی روابط بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام کی رکن شاہدہ رؤف نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی کا یکطرفہ کرایہ عام ایام میں 43 سے 45 ہزار روپے جبکہ بعض اوقات 60 ہزار روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔

شاہدہ رؤف نے کہا کہ اسی طرح کوئٹہ سے اسلام آباد تک کا کرایہ 70 ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کراچی سے لاہور یا اسلام آباد تک کرائے صرف 15 سے 20 ہزار روپے کے درمیان ہیں جو واضح امتیازی سلوک کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز شاہراہیں بند رہتی ہیں، ریل سروس معطل ہوتی ہے، ایسے میں عوام کے لیے فضائی سفر ہی واحد قابل اعتماد آپشن ہے مگر یہی سب سے مہنگا کر دیا گیا ہے۔

شاہدہ رؤف نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر وفاقی حکومت، وزارت ہوا بازی، پی آئی اے اور نجی فضائی کمپنیوں سے رابطہ کرے اور کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر ہوائی اڈوں سے پروازوں کے کرایے ملک بھر کے برابر کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ پی آئی اے اور نجی کمپنیوں کے ذمہ داران کو ایوان میں بلا کر وضاحت لی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے۔

پارلیمانی سیکریٹری مینا مجید نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کمپنیوں کا رویہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ امتیازی ہے اس لیے نہ صرف کرایوں میں کمی بلکہ کوئٹہ سے تربت اور گوادر کے لیے پروازوں کا اجرا بھی قرار داد میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کرایوں میں ہر چند گھنٹوں بعد ہونے والا اضافہ بھی عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی رکن فرح عظیم شاہ نے قرار داد کو پورے ایوان کی مشترکہ آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینیئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ نجی ایئر لائنز کوئٹہ سے پروازیں نہیں چلا رہیں اور جو پروازیں ہیں وہ نہایت مہنگی اور اکثر اچانک منسوخ کر دی جاتی ہیں۔

زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ جہاں اسلام آباد، کراچی یا پشاور کے لیے باقی شہروں سے ٹکٹ کی قیمت 20 ہزار کے قریب ہے وہیں یہی کرایہ کوئٹہ سے 70 تا 80 ہزار روپے سے کم نہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ اگر کرایوں میں کمی نہ کی گئی تو عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔

پارلیمانی سیکریٹری برکت رند نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ سے تربت کے لیے کم از کم ہفتہ وار پرواز شروع کی جائے۔

صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ صرف ایئر لائنز کے حکام نہیں بلکہ وزارت ہوا بازی کو بھی بلا کر جواب طلبی کی جائے اور اس سلسلے میں ایوان کی نمائندگی پر مشتمل کمیٹی اسلام آباد جا کر براہ راست بات کرے۔

ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے بھی کرایوں کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ایوان سے مشترکہ مؤقف اپنانے کی اپیل کی۔

بی این پی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ صرف قرار دادیں منظور کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اصل ضرورت ان پر عملی اقدام کرنے کی ہے۔

ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس قرارداد کو غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عام آدمی کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ وہ پہلے ہی وزیراعظم اور وزیر دفاع سے اس حوالے سے بات کر چکے ہیں تاہم آئندہ اقدام کے طور پر وہ تمام پارلیمانی قیادت کو ساتھ لے کر اسلام آباد جائیں گے تاکہ وزیرِ اعظم اور وزیر ہوا بازی سے براہ راست ملاقات کرکے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ کوئٹہ سے دبئی کا کرایہ اندرونِ ملک سفر سے سستا پڑتا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نجی کمپنیوں کی نگرانی میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس قرارداد کو مثال بنا کر وفاق سے سخت مؤقف اپنائیں گے اور ایوان کی مکمل نمائندگی کے ساتھ اسلام آباد جا کر اس امتیازی طرزِ عمل کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر فیئر بلوچستان اسمبلی کوئٹہ کوئٹہ فضائی کرایے

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
  • سہ فریقی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پولیس کی ٹریفک ایڈوائزری جاری
  • کراچی، شہر کے مختلف علاقوں میں دو پولیس مقابلے، 3 زخمی سمیت 4 ڈاکو گرفتار
  • صدر مملکت آصف علی زرداری کراچی پہنچ گئے
  • اسلام آباد کچہری خود کش دھماکا؛ حملہ آور کے گرفتار ساتھیوں سے تفتیش کے دوران اہم انکشافات
  • جوڈیشل کمپلیکس سے قبل خودکش بمبار کہاں حملہ کرنا چاہتا تھا؟ گرفتار ملزمان کے دوران تفتیش اہم انکشافات
  • راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سہ فریقی سیریز 29 نومبر تک جاری رہے گا، ٹریفک متاثر ہونے کا امکان
  • ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر
  • بھارتی کپتان شبمن گل جنوبی افریقا کیخلاف میچ کے دوران شدید انجری کا شکار، آئی سی یو میں داخل