کراچی میں نیول چیف کا ایئر وار کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپریشنل تیاری جدید جنگ میں کامیابی کی بنیاد ہے، نیول چیف نے ایئر چیف مارشل کی قیادت کو سراہا۔ چیف آف نیول سٹاف نے مزید کہا کہ فضائیہ کی آپریشنل تیاری سے خطے میں دفاعی توازن کا منظرنامہ تبدیل ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے پی اے ایف ایئر وار کالج انسٹی ٹیوٹ کراچی کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ایئر وار کالج آمد پر کالج کے صدر ایئر وائس مارشل راشد حبیب نے استقبال کیا، مہمانِ خصوصی نے ادارے میں فراہم کی جانے والی علمی و پیشہ ورانہ اعلیٰ تعلیم کو سراہا۔ چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے مستقبل کی عسکری قیادت کی تربیت میں اس کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔

نیول چیف نے ایئر وار کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشنل تیاری جدید جنگ میں کامیابی کی بنیاد ہے، نیول چیف نے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت کو سراہا۔ چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ فضائیہ کی آپریشنل تیاری سے خطے میں دفاعی توازن کا منظرنامہ تبدیل ہوا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف نے کہا کہ پاکستان نیوی کی جنگی صلاحیتوں میں سطحِ آب، زیرِ آب اور فضائی تمام شعبوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، پاک نیوی زیادہ متحرک اور مؤثر بحری قوت کے طور پر ابھری ہے۔ نیول چیف نے کہا کہ تزویراتی اہداف کے حصول کے لیے سروسز کے درمیان تعاون ناگزیر ہے، نیول چیف نے پاک فضائیہ کے ساتھ زیادہ کثرت سے اور مربوط مشترکہ آپریشنل مشقوں کے آغاز کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ جدید جنگوں میں تکنیکی جدت کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک اور پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے درمیان مجوزہ سٹریٹجک اشتراک مقامی سطح پر بغیر پائلٹ نظاموں کی تیاری کو فروغ دے گی۔ نیول چیف کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی تکنیکی خودانحصاری اور دفاعی شعبے میں عملی برتری کو تقویت ملے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چیف ا ف نیول سٹاف آپریشنل تیاری نیول چیف نے نوید اشرف نے کہا کہ ایئر وار

پڑھیں:

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مسلمانوں سے تعصب اور دشمنی کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک کالج سے 23 کشمیری طلبا کو نکال دیا گیا ہے۔ کشمیری طلبا کواس بنا پرکالج چھوڑدینے کی ہدایت کی ہے کیونکہ انسانی وسائل و ترقی کی بھارتی وزارت نے وزیراعظم اسکالر شپ اسکیم کے تحت ان کی فیس ادا نہیں کی۔ نکالے گئے طلبا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کو وزیر اعظم اسکالر شپ کی بنیاد پرامبالہ کے کالج میں داخلہ دیا گیا تھا اور داخلے کے وقت طلبا کواس بات کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کے تمام اخراجات بھارتی حکومت برداشت کر لے گی۔ اسی طرح بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے ایک پرائیویٹ کالج میں زیر تعلیم کم از کم 40کشمیری طالب علم دو طلباگروپوں میں جھڑپوں کے بعد مجبورا اپنی تعلیم ترک کر کے کشمیر واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ کالج میں زیر تعلیم باقی کشمیر ی طلباء انتظامیہ کی یقین دہانی کے باوجود خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کٹھ پتلی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ انہیں سیکورٹی فراہم کرے تاکہ وہ بھی اپنے گھروں کو واپس آسکیں کیونکہ صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ طالب علموں کاکہناتھا کہ انہیں بری طرح سے ہراساں کیا جارہا ہے۔بھارتی ریاست راجستھان کے شہرچتورگڑھ میں میوریونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلبہ پر ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت کھانے کاالزام لگاکرحملہ کردیا۔ ہندو انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ کچھ طلبا نے ہاسٹل میں ان کے کمروں اورسامان کی توڑپھوڑکی اوران پرپتھراؤکیا۔ اس کے بعد مقامی پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے4 کشمیری طلبا کو گرفتار کرلیا۔ یونیورسٹی کے انچارج طارق صوفی نے کہاکہ واقعہ اس وقت پیش آیاجب مقامی لوگوں کے ایک گروپ کوپتہ چلاکہ کشمیری طلبانے گائے گا گوشت کھایاہے۔ کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور ان پرحملہ ہوسکتا ہے کیونکہ بھارت کے دیگر علاقوںمیں بھی گائے کا گوشت کھانے والوںکونشانہ بنایاجارہاہے۔ یہ ہندو کا تعصب ہے جس کی بنیاد پر بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کا وجود برداشت نہیں ہو پا رہا۔
بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں طلبا ء کو تعلیم کے حق سے محروم کررہا ہے۔حال ہی میںجاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق 7 دہائیوں سے زائد عرصے تک بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میںنظام تعلیم مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔5 اگست 2019 کوبھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیر انسانی فوجی محاصرے سے تعلیمی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پہلے اسکول غیر معمولی فوجی محاصرے کی وجہ سے کئی مہینوں تک بند رہے اور پھر والدین اپنے بچوں کو اس خوف سے کہ بھارتی فورسز انہیں اٹھاکر نہ لے جائیں، اسکول بھیجنے سے کتراتے رہے جس سے مقبوضہ علاقے کے طلبہ کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔رپورٹ میں سوال اٹھایا گیاہے کہ جب کشمیری طلبا روزانہ کی بنیاد پربھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے پیاروںکو قتل ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں تو وہ تعلیم پر کس طرح توجہ دے سکتے ہیں۔ علاقے میں بھاری تعداد میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے طلباء کو نفسیاتی طور پر متاثر کیاہے جبکہ متعدد طلباء بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوںکے دوران شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔ قابض حکام کی طرف سے انٹرنیٹ کی باربار معطلی سے بھی مقبوضہ علاقے میں تعلیم کا بڑی حد تک حرج ہوا ہے۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک کشمیری طالب علم آفتاب حسین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد اور ہندو جاگرن منچ کے دہشت گردوں نے نوراتری گربہ کی تقریب میں داخل ہونے پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے اور ڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم آفتاب حسین کو بے رحمی سے مارا پیٹا اور گھسیٹ کر باہر نکالا۔عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آفتاب کو شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا اور سرعام اس کی تذلیل کی گئی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے کشمیری طالب علم آفتاب حسین پرہندوتوا دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مجرموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت میں کشمیری طلباء پر حملوں سے واضح ہوتاہے کہ بھارت ایک فرقہ پرست ریاست ہے جہاں کوئی کشمیری محفوظ نہیں ہے۔ حریت کانفرنس نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے اپنی قابض افواج اور بی جے پی کے بیوروکریٹس کو فوراً نکالے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دے۔
صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباء کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔ اس کا جائزہ لینے کیلئے ہم چند واقعات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے سی آئی ایم ایس میڈیکل کالج میں زیر تعلیم کشمیری طلبا پر بھارتی انتہا پسند ہندووں نے حملہ کر کے کئی طلبا کو زخمی کر دیا ۔ ڈیرہ دھون اترا کھنڈ علاقے میں قائم سی آئی ایم ایس میڈیکل کالج میں زیر تعلیم طلبا کے بقول انہیں کالج میں گھس کر غنڈوں نے مارا پیٹا جس کی وجہ سے کالج میں کئی ایک طلبا زخمی ہو گئے ہیں۔ کشمیری طالب علموں کی ایک غیر کشمیری طالب علم کے ساتھ کسی بات پر توں توں میں میں ہوئی جس کو بعد میں کالج میں زیر تعلیم طلبا نے آپس میں مل بیٹھ کر معاملہ حل کیا۔ کشمیری طلبا کا کہنا تھا غنڈوںکی ایک جماعت کالج میں داخل ہو کر کشمیری طلبا کو چن چن کر مارنے لگی جس کے ساتھ ہی اکثر طلبا نے کمروں کے دروازے بند کر دئیے جبکہ کئی اساتذہ جو کشمیری طلبا کو بچانے کی کوشش کررہے تھے، کو بھی نہیں بخشا گیا۔ پولیس نے تمام طالب علموں کو کالج سے نکال کر انکی عارضی رہائش گاہوں تک پہنچایا۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان
  • بلغاریہ کی سفیر کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
  • جانوروں کے بھی حقوق ہیں لیکن اشرف المخلوقات کے بچوں کو سڑکوں پر کتے کاٹ رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
  • وزیراعظم آج کراچی کا دورہ کرینگے
  • وزیراعظم آج کراچی پہنچیں گے کینٹ اسٹیشن کا دورہ کریں گے
  • بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر
  • بلاول بھٹواور فریال تالپور سے راجہ پرویز اشرف کی ملاقات
  • حنیف عباسی کا کینٹ اسٹیشن کراچی کا دورہ،سہولیات کا معائنہ
  • وزیر ریلویز حنیف عباسی کا کینٹ اسٹیشن کراچی کا دورہ
  • بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے