نیوی کی سطح سمندر، زیرِ آب اور فضائی قوت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، سربراہ بحریہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان نیوی کی جنگی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے بحریہ ایک زیادہ متحرک اور طاقتور فورس بن چکی ہے.
آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے پی اے ایف ایئر وار کالج انسٹی ٹیوٹ، کراچی کا دورہ کیا۔ نیول چیف نے ادارے میں فراہم کی جانے والی علمی اور پیشہ ورانہ تربیت کو سراہا اور جدید جنگی تقاضوں سے ہم آہنگ مستقبل کی عسکری قیادت کی تیاری میں ادارے کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا۔
اس موقع پر ایئر وار کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف نیول اسٹاف نے زور دیا کہ جدید جنگ میں کامیابی کی بنیاد عملی تیاری ہے۔ نیول چیف نے مشرقی محاذ پر حالیہ پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے مسلسل تیاری اور حکمتِ عملی کی دوراندیشی کی ضرورت کو اجاگر کیا اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ میں جدت اور ٹیکنالوجی نے اس کی آپریشنل تیاری کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے اور خطے میں دفاعی توازن کو نئی جہت دی ہے۔
چیف آف نیول اسٹاف نے کہا کہ پاکستان نیوی کی جنگی صلاحیتوں بشمول سطح سمندر، زیرِ آب اور فضائی شعبوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے بحریہ ایک زیادہ متحرک اور طاقتور فورس بن چکی ہے۔
انہوں نے قومی دفاع کی مربوط حکمتِ عملی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے افواجِ پاکستان کے درمیان باہمی اشتراک کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے پاک فضائیہ کے ساتھ مشترکہ آپریشنز کی مشقوں کے زیادہ تواتر اور مربوط انعقاد کا اعلان کیا۔
انہوں نے موجودہ تنازعات میں ٹیکنالوجی کی انقلابی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بغیر پائلٹ فضائی نظام کی بڑھتی ہوئی افادیت کا ذکر کیا اور نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک اور پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا، جو ملکی سطح پر بغیر پائلٹ نظاموں کی ترقی پر مرکوز ہوگی، جس سے دفاعی شعبے میں پاکستان کی خود انحصاری اور آپریشنل برتری کو تقویت ملے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیول اسٹاف چیف آف
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ کا دہشتگردی میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے نمٹنے پر اتفاق
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2025ء ) پاکستان اور امریکہ کا دہشتگردی میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور امریکہ نے انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے، اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ڈائیلاگ کی صدارت نبیل منیر اور گریگری ڈی لوجرفو نے مشترکہ طور پر کی جس میں ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، فریقین نے بی ایل اے، داعش خراسان اور ٹی ٹی پی کے خطرات سے نمٹنے پر زور دیا، اس کے علاوہ امریکہ نے پاکستان کی دہشتگردوں کو قابو کرنے کی کامیابیوں کو سراہا۔ مشترکہ اعلامیے سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ نے جعفر ایکسپریس اور خضدار سکول بس حملے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، ڈائیلاگ میں سکیورٹی چیلنجز اور نئی ٹیکنالوجی کے دہشتگردی میں استعمال سے نمٹنے پر اتفاق کیا گیا، ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر بھی زور دیا گیا اور دہشتگردی کے خاتمے اور امن و استحکام کیلئے مسلسل اور منظم روابط کو ضروری قرار دیا گیا، اقوام متحدہ سمیت کثیر الجہتی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف مشترکہ وابستگی کی تصدیق کی ہے، دونوں ممالک دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھانے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت سمیت دیگر ملکوں میں امن قائم کیا، پاک بھارت ایک ایسا تنازع تھا جو انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا، امریکہ کی اعلیٰ قیادت نے ایک ممکنہ تباہی روکنے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان اور بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران ہمارا تجربہ رہا ہے، یہ جنگ خوفناک شکل اختیار کرسکتی تھی، جو کچھ ہو رہا تھا اس کی نوعیت کو حل کرنے میں نائب صدر، صدر اور وزیر خارجہ حرکت میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کو قریب لاکر کچھ پائیدار تخلیق کیا، یہ قابل فخر لمحہ ہے کہ سیکرٹری روبیو، نائب صدر وینس اور سرکردہ رہنما ممکنہ تباہی کو روکنے میں شامل تھے، دونوں ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات برقرار اور اچھے ہیں، ہمارے سفارتکار دونوں ممالک کے لیے پرعزم ہیں، خطے اور دنیا کے لیے امریکہ کا ان دونوں ممالک کے ساتھ کام کرنا اچھی خبر ہے، یہ ایک ایسے مستقبل کو فروغ دے گا جو فائدہ مند ہو، صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تنازعات کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ کے درمیان رابطہ ہوا ہے جس میں پیوٹن اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔