data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ: بلوچستان میں فلاحی اداروں کے نظم و نسق اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی نے صوبے بھر میں محکمہ سماجی بہبود میں رجسٹرڈ تمام این جی اوز، فاؤنڈیشنز، ٹرسٹ، مدارس، مساجد، ایسوسی ایشنز، یونینز اور کمیونٹی آرگنائزیشنز کی رجسٹریشن منسوخ کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈائریکٹر جنرل بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی، سلیم کھوسہ نے میڈیا کو بتایا کہ صوبے میں مختلف نوعیت کی تقریباً 1500 فلاحی تنظیمیں محکمہ سماجی بہبود میں رجسٹرڈ تھیں، ت اب ان تمام اداروں کو 31 جولائی 2025ء تک دوبارہ بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی میں رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نئی رجسٹریشن کا عمل ضروری قانونی تقاضوں اور ضابطوں کے مطابق مکمل کیا جائے گا تاکہ فلاحی اداروں کی سرگرمیوں پر مؤثر نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ڈی جی چیرٹیز اتھارٹی نے خبردار کیا کہ جو فلاحی تنظیمیں رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی قسم کی فنڈنگ وصول کریں گی یا سرگرم عمل رہیں گی، اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس ضمن میں ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کو اختیارات سونپ دیے گئے ہیں جو خلاف ورزی کرنے والے اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں گے۔

سلیم کھوسہ کے مطابق رجسٹریشن کے بغیر کام کرنے والے افراد یا اداروں کو ایک سال قید، 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے تمام فلاحی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقررہ وقت پر اپنی رجسٹریشن مکمل کروائیں تاکہ وہ قانونی طور پر اپنی فلاحی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • صبا قمر کا صحافی نعیم حنیف کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کا آغاز، 44 ممالک کے وفود اور 178 اداروں کی شرکت
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان