مظفرآباد: جہلم ویلی میں اسکول وین کھائی میں گر گئی، 26 بچے زخمی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
مظفرآباد کی وادی جہلم میں آج ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا، جہاں نجی اسکول کی وین بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری، جس کے نتیجے میں 26 بچے زخمی ہو گئے، 2 بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر، جیپ کھائی میں گرنےسے 2 افراد جاں بحق
ایس ایس پی جہلم ویلی مرزا زاہد کے مطابق جہلم کے علاقے چکار کے قریب نجی اسکول کی وین اچانک بے قابو ہوئی اور خطرناک موڑ پر کھائی میں جا گری۔
چکار درہ تمرال
سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے حلقہ انتخاب جہلم ویلی کی آبائی تحصیل چکار میں اسکول وین حادثہ ،26 طلبہ زخمی!
سابق وزیراعظم کی انتظامیہ کو فوری امدادی کارروائیاں کرنے کی ہدایت
تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر ھے ترجمان محکمہ صحت جہلم ویلی pic.
— Rashid Chakaari (@Chakaari40) July 8, 2025
حادثے میں وین ڈرائیور سمیت 26 بچے زخمی ہوئے ہیں،زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے ڈرائیور اور 2 بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ زخمی بچوں کی عمریں 6 سے 12 سال کے درمیان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مظفرآباد، لینڈسلائیڈنگ کی زد میں آنے والے مسافروں نے اپنی جانیں کس طرح بچائیں؟
حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور وین کی فنی حالت کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے تاکہ حادثے کی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ اس المناک حادثے نے علاقے میں کہرام مچا دیا اور والدین کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر اسپتال اسکول وین پولیس تحصیل چکار حادثہ مظفرآباد وادی جہلمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپتال اسکول وین پولیس تحصیل چکار وادی جہلم کھائی میں جہلم ویلی بچوں کی
پڑھیں:
تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے والدین اور دانتوں کے ماہرین کو متنبہ کیا ہے کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے فلورائیڈ گولیوں کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، لہٰذا ان کا استعمال نہ کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف ڈی اے کے ترجمان نے کہاکہ چھوٹے بچوں میں ان گولیوں کے استعمال سے منفی اثرات کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ادارے نے ان کی فروخت اور تجویز کرنے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ادارے نے واضح کیا کہ فلورائیڈ گولیاں کبھی بھی ایف ڈی اے کی باقاعدہ منظوری حاصل نہیں کر سکیں اور ان کا استعمال صرف انہی بچوں تک محدود ہونا چاہیے جو دانتوں کے زوال یا کیویٹی کے زیادہ خطرے میں ہوں۔
رپورٹ کے مطابق یہ گولیاں عام طور پر ان علاقوں میں دی جاتی ہیں جہاں پینے کے پانی میں فلورائیڈ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ تاہم چونکہ یہ گولیاں نگلی جاتی ہیں، اس لیے ان کے اثرات ٹوتھ پیسٹ یا ماؤتھ واش سے بالکل مختلف ہوتے ہیں، ایف ڈی اے نے وضاحت کی کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے جسم میں فلورائیڈ کی زیادہ مقدار داخل ہونا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ان کے دانتوں اور مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ادارے نے فلورائیڈ گولیاں تیار کرنے والی چار کمپنیوں کو باضابطہ نوٹس جاری کیے ہیں اور ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات پر واضح طور پر یہ لیبل لگائیں کہ یہ گولیاں عام بچوں کے لیے نہیں بلکہ صرف مخصوص خطرے والے کیسز میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ہیلتھ سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایف ڈی اے کے فیصلے کو بچوں کو فلورائیڈ کے خطرات سے بچانے کے لیے ایک تاریخی اقدام” قرار دیا ہے،یہ اقدام نہ صرف عوامی صحت کے تحفظ میں سنگِ میل ثابت ہوگا بلکہ اس سے بچوں کے دانتوں کے علاج سے وابستہ غیر ضروری خطرات میں بھی کمی آئے گی۔
ایف ڈی اے نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے کسی بھی قسم کی فلورائیڈ گولی یا سپلیمنٹ دینے سے قبل لازمی طور پر ماہر اطفال یا دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔