مونس علوی کی کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کرنے کی مشروط پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کا کہنا ہے کہ حکومت ہم سے یہ 300 فیڈرز لے تو شہر کو لوڈشیڈنگ فری کردیں گے۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں 2129 فیڈرز میں سے 300 فیڈرز پر 87 فیصد کا نقصان ہے، یہ نقصان شہر میں لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہم سے یہ 300 فیڈرز لے تو شہر کو لوڈشیڈنگ فری کردیں گے۔ ہم ان 300 فیڈرز پر بجلی دینے کو تیار ہیں، حکومت ہمیں ریکوری کردے۔
کے الیکٹرکے کے ترجمان نے کہا کہ شہر میں کسی کو مفت بجلی کی فراہمی ممکن نہیں، بجلی صارفین کا ٹیرف پورے پاکستان میں یکساں ہے
ان کا کہنا ہے کہ شہر میں 70 فیصد علاقہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں، کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف سے عام صارف متاثر نہیں ہوگا، ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت 2030 تک شہر 90 فیصد لوڈشیڈنگ فری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 2030 تک صارفین کی تعداد 50 لاکھ، بجلی کی ترسیل 5 ہزار میگاواٹ ہوگی۔ فیڈر سے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیپٹو پاور صنعتوں کو گرڈ سے منسلک کر کے بجلی دینے کو تیار ہیں، معاشی سرگرمی بڑھنے سے کراچی میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا، کے الیکٹرک 4500 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لوڈشیڈنگ فری کے الیکٹرک
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4