نائیجیریا میں 60 سال کا سب سے تباہ کن سیلاب، 151 سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نائیجیریا کے شہر موکوا میں 2 روز سے ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 151 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نائیجیریا کے شہر موکوا میں یہ تباہ کن سیلاب جمعہ کے روز آیا۔ نائیجیریا کے ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے ابتدائی طور پر 115 اموات کی اطلاع دی تھی، مگر بعد میں اس تعداد کو بڑھا کر 151 کر دیا اور کہا کہ جیسے جیسے سیلابی پانی کم ہوگا، مزید لاشیں برآمد ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مون سون 2025: معمول سے زیادہ بارشیں، سیلاب اور اربن فلڈنگ کا خطرہ، محکمہ موسمیات
سیلابی پانی نے کئی مقامی افراد کی لاشیں نائیجر دریا میں بہا دی ہیں۔ اس واقعے کے باعث 500 سے زائد گھر متاثر ہوئے اور تقریباً 3 ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں لوگوں کو اطلاع دی گئی تھی کہ سیلاب سے قبل ہی مقامی علاقے میں پانی کا لیول بلند ہو رہا تھا، مگر صورتحال اتنی زیادہ اور اچانک ہوئی کہ حکام اور عوام کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا۔
مقامی لوگوں کا بتانا ہے کہ 60 سال بعد اس نوعیت کا ایسا شدید سیلاب موکوا میں دیکھا گیا ہے۔ شہر کے نچلے کنارے پر واقع ہونے کی وجہ سے سیلابی پانی نے ایک مقامی پل کو دریا میں ڈبودیا، جس کی وجہ سے متعدد مسافر اور گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بھی موسمیاتی تبدیلی کے نرغے میں
نائیجیریا کے صدر بولاتینوبو نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے تمام دستیاب حفاظتی اور ریسکیو اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ موکوا میں سرچ اور ریسکیو آپریشنز کو تیز کریں۔ انہوں نے عوام سے بھی محتاط رہنے اور حفاظتی اقدامات اپنانے کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیلاب موسم موسمیاتی تبدیلی نائیجیریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب موسمیاتی تبدیلی نائیجیریا نائیجیریا کے
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔