پاکستانی نوجوان کورین ثقافت کے شیدائی کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) کورین ڈرامے پاکستانی نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ ان ڈراموں میں پیش کی جانے والی ثقافت کی جانب نوجوانوں کا رجحان چند سال قبل عالمی وبا کے دوران ایک وقتی تفریح یا فرار کے طور پر شروع ہوا تھا، جو اب ایک گہرے جذباتی اور ثقافتی تعلق میں بدل چکا ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی اے لیول کی طالبہ ایمان ابرار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جنوبی کوریا کے ڈراموں اور فلموں میں خاندان کی اہمیت، طبقاتی تفریق، زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت اور نرم و ملائم رومانوی کہانیوں جیسے موضوعات کو جس انداز میں پیش کیا جاتا ہے، وہ پاکستانی معاشرتی حقیقتوں سے گہری مماثلت رکھتے ہیں۔
ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ یہ ڈرامے ہر نسل کے لوگوں میں زیادہ مقبول ہیں۔(جاری ہے)
فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی میں کورین ثقافت پر تحقیق کرنے والی طالبہ فضا زاہد کے مطابق یہ ڈرامے ایسے موضوعات کو اجاگر کرتے ہیں جو پاکستانی معاشرے میں پائے جانے والے احساسات اور تجربات سے قریب تر ہیں جیسا کہ طبقاتی تفریق، خاندانی عزت، ممنوعہ محبت، حوصلہ مندی، اور خود کی تلاش۔
پاکستانی اور کورین ثقافت میں مماثلتفضا زاہد کے مطابق پاکستانی اور کوریائی ثقافتوں میں مذہب اور زبان کے فرق کے باوجود خاندانی نظام، بزرگوں کے احترام اور قریبی رشتوں جیسی نمایاں مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ یہی مشترک اقدار کورین ثقافت پر تحقیق کو اہم بناتی ہیں اور کورین ڈراموں کو پاکستانی ناظرین کے لیے ایک مانوس اور جذباتی تجربہ بنا دیتی ہیں، جس سے دیگر ایشیائی ممالک کے لوگ بھی خود کو کوریا سے جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
ایمان ابرار کہتی ہیں کورین ڈراموں میں خواتین کے کردار مضبوط اور مہربان ہوتے ہیں، جبکہ مرد کردار ہمدردی، احترام اور جذباتی حساسیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایسی خصوصیات جو عالمی میڈیا میں اکثر نظر نہیں آتیں، یہ ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہیں اور واضح طور پر ایک دیرینہ کمی کو پورا کر رہے ہیں۔
'کمچی اور سارنگہے، اب اجنبی نہیں'فضا زاہد کے مطابق چند سال قبل اگر کوئی "رمیون"، "کمچی" یا "سارنگہے" جیسے الفاظ مسکراہٹ کے ساتھ ادا کرتا تو زیادہ تر لوگ حیرت کی نگاہ سے اسے دیکھتے۔
لیکن آج یہ الفاظ تعلیمی اداروں اور شہری ہوٹلوں سمیت روزمرہ کی گفتگو، خاص طور پر نوجوانوں کی بول چال میں عام حصہ بن چکے ہیں۔ فضا زاہد کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک وقتی رجحان نہیں بلکہ ایک گہری ثقافتی تبدیلی کی علامت ہے، جو پاکستانی نوجوانوں میں کورین ڈراموں (K-Dramas) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو نمایاں کرتی ہے۔ ایک نئی کلچرل مارکیٹمزید برآں، فضا زاہد کہتی ہیں پاکستان میں کورین کھانوں اور زبان کے لیے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے ایک نئی ثقافتی منڈی کو جنم دیا ہے۔
اس کا ثبوت ملک بھر میں کورین ہوٹلوں کی مقبولیت اور کورین اسکالرشپس و لینگویج کورسز کے لیے طلبہ کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے۔نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے شعبۂ کورین زبان کے سربراہ احتشام حسین نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نمل فنکشنل کورسز کے ساتھ ساتھ کورین زبان میں ڈگری پروگرام بھی پیش کر رہا ہے۔ "ہماری پہلی فارغ التحصیل کلاس اب مارکیٹ میں متحرک ہے۔
"احتشام حسین نے مزید بتایا کہ پہلے ادارہ صرف ڈپلومہ کورسز فراہم کرتا تھا تاہم طلبہ میں کورین زبان اور خاص طور پر کورین ثقافت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث مکمل ڈگری پروگرام کا آغاز کیا گیا۔
'کورین ڈراموں سے متاثر ہو کر پڑھائی شروع کی'سندس اکرم نمل میں کورین زبان کی ڈپلومہ کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اُنہیں کورین زبان میں دلچسپی سن 2015 میں ایک کورین ڈرامہ دیکھنے کے بعد پیدا ہوئی۔
اس تجسس نے انہیں نہ صرف کورین گانے سننے، خاص طور پر بی ٹی ایس کی موسیقی کی طرف مائل کیا بلکہ وقت کے ساتھ ان کی کورین ثقافت سے وابستگی بھی گہری ہوتی گئی۔ اسی دلچسپی کے تحت انہوں نے کورین زبان سیکھنے کا باقاعدہ آغاز کیا۔احتشام حسین کے مطابق کورین زبان اور ثقافت کی مقبولیت کی بڑی وجہ کورین تفریحی صنعت، خاص طور پر بی ٹی ایس جیسے بینڈز کی نوجوانوں میں مقبولیت ہے۔
یہی ثقافتی کشش طلبہ کو کورین زبان سیکھنے اور اس میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ تحقیق اور روزگار کے نئے دروازےاحتشام حسین کے مطابق کورین زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے کئی فوائد ہیں۔ طلبہ تحقیق، ترجمہ اور تشریح جیسے شعبوں میں جا رہے ہیں، لیکن زیادہ تر کورین ثقافت پر تحقیق کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض طلبہ کوریا میں اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے مواقع کے خواہاں ہیں، جہاں "گلوبل کوریا اسکالرشپ (GKS)" جیسے پروگرامز بین الاقوامی طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرتے ہیں۔
ادارہ طلبہ کی رہنمائی کرتا ہے اور حال ہی میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔ ان کے بقول، اب طلبہ "ایمپلائمنٹ پرمٹ اسکیم" کے تحت ملازمتیں حاصل کر کے اچھی تنخواہیں کما رہے ہیں اور اپنی پہچان بنا رہے ہیں۔ادارت: عرفان آفتاب
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کورین ڈراموں کورین ثقافت کورین زبان میں کورین کے مطابق فضا زاہد کرتے ہیں رہے ہیں
پڑھیں:
کامیابی پر فیلڈ مارشل، ائیر چیف کو مبارکباد، سب جانتے ہیں 9 اور 10 مئی میں کیا فرق: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ مریم نواز نے لیہ میں لیپ ٹاپ اور ہونہار سکالر شپ کے چیک کی تقسیم کی تقریب میں اہم اعلانات کیے۔ لیہ میں میڈیکل کالج قائم کرنے اور کلاسز شروع کرنے، ڈیرہ غازی خان اور لیہ کی یونیورسٹیوں کے لئے تین ارب روپے کے تاریخی فنڈز، ڈیرہ غازی خان اور لیہ میں نوازشریف سینٹرآف ایکسی لینس برائے ’’ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن‘‘ بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے 110ارب روپے کے خطیر فنڈ سے پنجاب کے تمام سکولوں میں کلاس روم، ٹائلٹ اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو ایک سال میں مکمل کرنے کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پنجاب کا کو ئی سکول ضروری سہولتوں سے محروم نہیں رہے گا۔ مریم نواز نے آپریشن بنیان مرصوص میں کامیابی پر آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو مبارکباد دی اور طلبہ کی طرف سے ایئر چیف ظہیر احمد بابر سندھو کوبھی مبارکباد پیش کی اور تمام طلبہ کی طرف سے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں اور دیگر اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ نوجوان سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ہرا نہیں سکتی۔ آبادی اور وسائل کے لحاظ سے چھوٹا ملک ہونے کے باوجود جذبے سے کئی گنا بڑے ملک کو شکست دی۔ جو کہتے تھے رافیل کوئی نہیں گرا سکتا، ہم نے جے ایف تھنڈر سے مار گرایا۔ نوجوان اپنی طاقت پہچانیں، اپنی قوم کے لئے خود بنیان مرصوص بنیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 28مئی 1998ء کو نوازشریف نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، اب دشمن میں حملے کی جرأت نہیں۔ جو بڑی طاقتوں سے نہیں ڈرتا وہی سچا لیڈر ہوتا ہے۔ وسائل نہ ہونے کے باوجود پڑھنے والے بچے قابل تحسین ہیں۔ حکومت کے سارے وسائل اپنے بچوں کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں۔ والدین کے پاس وسائل نہ ہوں تو ریاست کو ماں بن کر سوچنا چاہیے۔ محنت کرکے اچھا رزلٹ لینے والے ہر بچے کے پاس ریاست خود پہنچے گی۔ طلبہ میرا شکریہ ادا نہ کریں میں تو صرف ان کا حق ان تک پہنچا رہی ہوں۔ والدین کی دعائیں اور آپ کے خواب پورے کرنے کے لئے میں ہوں۔ ابھی پہلا سال گزرا ہے، جیسے جیسے وقت گزرے گا طلبہ کے لئے مزید بہتری لائیں گے۔ 6 ماہ میں پاکستان کا پہلا تاریخی ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن سنٹر بنایا۔ دن رات عوام کے لئے سوچتی ہوں اور رات 12 بجے تک کام کرتی رہتی ہوں۔ جو آپ کی روٹی، سبزی اور بجلی بل کی فکر کرے، وہی اصل ہمدرد ہے۔ دن رات کام کرکے عوام کے حالات میں بہتری لانا چاہتی ہوں۔ خواتین کمشنر ز اور ڈپٹی کمشنرز بہت اچھا کام کررہی ہیں۔ بچوں سے کہتی ہوں بڑے خواب دیکھو اور بڑی سوچ رکھو۔ قوم کو میزائل نہیں فتنے تباہ کرتے ہیں۔ نوجوانوں کو غلط راستے پر ڈالنے والے ان کو تباہ کرتے ہیں۔شہداء کی قبریں روندنے والے تاریخ کے کچرا دانوں میں جاتے ہیں۔ اپنے اداروں کی عزت کرنے والے سر اٹھا کر جیتے ہیں۔ وردی پہننے والے ملک کی حفاظت پر قربان ہوگئے ہیں۔ وردی جلانے والوں نے دراصل ملک و قوم کے وقار پر ناپاک حملہ کیا۔ نوجوانوں کو کہتی ہوں کہ ملک اور قوم کے خلاف کبھی نہیں جانا۔ ادارے آپ کے اپنے ہیں، یادگاریں آپ کی ہیں اور میٹرو بس بھی ہم سب کی ہے۔ فتنہ فساد پھیلانے والوں کی باتوں میں کبھی نہیں آنا، جو ان کی باتوں میں آگئے وہ جیلوں میں پڑے ہیں۔ اپنے بچے باہر اور دوسرے کے بچوں کو فتنہ فساد پر لگا دیا ہے۔ 10,9اور 28 مئی نے بتایا دیا کون ڈویلپمنٹ اور ڈیفنس کے ساتھ ہے اور کون ڈسٹرکشن کے ساتھ کھڑا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ 9 مئی کو کیا گیا اور10 مئی کو کیا گیا، دونوں میں کیا فرق تھا۔ علاوہ ازیں مریم نوازشریف نے لیہ سپورٹس سٹیڈیم میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کیلئے ہونہار سکالر شپ فیز ٹو اور لیپ ٹاپ سکیم کا خود چیک تقسیم کرکے باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ مریم نواز شریف کا طالبات نے تقریب میں پہنچنے پر پرتپاک خیرمقدم کیا۔ یونیورسٹی آف لیہ کی طالبہ حنا محمود نے اشعار کے ذریعے مریم نواز کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ طلبہ نے خیر مقدمی نعرے لگائے اور پنڈال دیر تک پرجوش تالیوں سے گونجتا رہا۔ وزیراعلیٰ نے طالبات کو گلے سے لگا یا اور بچوں کے ساتھ خود سیلفیاں بنائیں۔ نشستوں پر جاکر ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز سے ملاقات کی۔ مریم نواز کو روایتی شال بھی پہنائی گئی۔ ’’پنجاب دی پگ…… پنجاب دی دھی رانی دے سنگ‘‘ طالبہ نے پنسل سکچ پر کیپشن لکھا۔ درجنوں طلبہ نے وزیر اعلیٰ پنسل سکچ اور پورٹریٹ پیش کئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول کی سعادت حاصل کرنے والے طلبہ کو تحائف پیش کئے۔ سٹوڈنٹ میوزک سوسائٹی لیہ اور ڈی جی خان کے طلبہ نے ملی نغمہ ’’اے میرے نوجواں، تم ہی بنیان مرصوص بن کر رہو‘‘ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے شاباش دی اور طالبات کو گلے لگا لیا، تصویر بھی بنوائی۔ دوسری جانب مریم نواز سے سبکدوش ہونے والے ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے ورلڈ بنک کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور 2020ء سے اب تک کی پاکستان میں نمایاں خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ ورلڈ بنک اور حکومت پنجاب کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔