جکارتہ : انڈونیشیا کے مغربی جاوا صوبے کے شہر چیربون (Cirebon) میں ایک پہاڑی کان میں چٹان گرنے کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد جاں بحق، 8 زخمی اور 6 افراد تاحال لاپتا ہیں۔

یہ حادثہ جمعے کے روز پیش آیا، جب کھلی کان میں اچانک چٹان گر گئی اور مزدور ملبے تلے دب گئے۔

انڈونیشی سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی "باسارناس" نے کہا کہ اتوار کو بھی ریسکیو آپریشن جاری رہا تاکہ لاپتا افراد کو تلاش کیا جا سکے۔

پولیس نے دو افراد کو حفاظتی اور ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر ملزم نامزد کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ تو ورکرز کو حفاظتی سامان فراہم کیا اور نہ ہی کان کی حفاظت کے تقاضے پورے کیے۔

انرجی و منرل ریسورسز وزارت کے مطابق وہ اس حادثے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور علاقے میں مزید زمین کھسکنے (landslide) کے خطرات کا جائزہ لے گی۔

وزارت کے جیولوجیکل ایجنسی کے سربراہ محمد وافد کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ زمین کھسکنے کے لیے پہلے ہی حساس ہے، اور بارش کے بعد خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کان کے کھدائی کے طریقے اور ڈھلوان کی شدت نے حادثے کو سنگین بنا دیا۔

گورنر مغربی جاوا ڈیڈی مولیادی نے انسٹاگرام پر بتایا کہ یہ جگہ ورکرز کے لیے محفوظ نہیں تھی اور حفاظتی اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خلیجی ممالک میں مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں، ہیومن رائٹس واچ

بیروت : ہیومن رائٹس واچ  نے خبردار کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں، اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان کے لیے مزید تحفظی اقدامات کریں۔

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت جیسے ممالک دنیا کے گرم ترین خطوں میں شمار ہوتے ہیں، جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت اکثر 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ ان ممالک میں بڑی تعداد میں مزدور بھارت اور پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں، جو تعمیراتی شعبے میں کام کرتے ہیں۔

تنظیم کے مشرق وسطیٰ کے نائب ڈائریکٹر مائیکل پیج کے مطابق: "ہر گرمی کا موسم یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی بحران مزدوروں کی صحت کے لیے ایک خطرناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ خلیجی ریاستیں اگر بروقت اقدامات نہیں کریں گی تو مزید اموات، گردے فیل ہونا اور دائمی بیماریاں عام ہوتی جائیں گی۔"

اگرچہ خلیجی ممالک میں جون کے وسط سے ستمبر تک دوپہر کے وقت دھوپ میں کام کرنے پر پابندی ہے، لیکن HRW کا کہنا ہے کہ اب شدید گرمی مئی میں ہی شروع ہو جاتی ہے، جس سے یہ حفاظتی اقدامات ناکافی ہو گئے ہیں۔

انہوں نے حکومتوں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیلنڈر پر مبنی پابندیوں کے بجائے درجہ حرارت اور خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری حفاظتی اقدامات کریں۔

بین الاقوامی ادارہ محنت (ILO) کی رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے 83.6 فیصد مزدور شدید گرمی میں کام کر رہے ہیں، جو ان کی صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • میکسیکو : تیز رفتار بس حادثے کا شکار، 11 افراد ہلاک ،17 زخمی
  • خوراک کے متلاشی باپ سمیت درجنوں فلسطینی شہید
  • ترکیہ میں 5.8 شدت کے زلزلے نے سب کچھ ہلا کر رکھ دیا، درجنوں افراد زخمی
  • معرکہ حق کنونشن کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • خلیجی ممالک میں مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں، ہیومن رائٹس واچ
  • نیٹ فلکس کی سپر ہٹ ویب سیریز ویڈنزڈے” کے سیزن 2 کا سنسنی خیز ٹریلر جاری
  • کراچی: مختلف ٹریفک حادثات میں کمسن بچے سمیت تین افراد جاں بحق
  • انڈونیشیا: کان میں خطرناک حادثہ، 19 افراد ہلاک 7 لاپتہ
  • بھارت میں پاکستان سے ’ ہمدردی ’ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد گرفتار