ملک کے آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ٹیکس چورں کا حکومت پیچھا کر رہی ہے، ٹیکس چوری روکنے کے لیے ہر شہری کو چوکیدار بن کر کھڑا ہونا ہوگا، ہمارے ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے، پائیدار ترقی کے لیے تسلسل ضروری ہے، آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت اے پی سی سی کا اجلاس منعقد ہوا۔
احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں، کم وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا مشکل ہے، رواں سال ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے رکھا گیا ہے، پاکستان دنیا کے کم ترین ٹیکس ریونیو والے ممالک میں شامل ہے، ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے قومی مہم کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ بڑھانے کے لیے قومی سطح پر ریوینیو میں اضافہ ناگزیر ہے، صوبائی نوعیت کے منصوبے اب صوبے خود مکمل کریں، محدود فنڈز میں صرف اہم منصوبوں کو ترجیح دی جا سکتی ہے، قومی اسٹریٹجک منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم، سکھر حیدرآباد موٹروے اہم ترجیحات ہیں، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے فیز ٹو بھی اہم ترجیحات ہیں، محدود وسائل میں 118 سے زائد منصوبے بند کیے، صوبوں کے پاس وسائل وفاق سے کہیں زیادہ ہیں، وفاقی منصوبوں کو قومی مفاد میں ترجیح دی جائے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم کی بروقت تکمیل کا انحصار ہمارے وسائل پر ہے، قومی منصوبوں کی تکمیل اور دائرہ کار بڑھانا لازم ہے، صوبوں اور وفاق کو قومی مفاد میں فیصلے کرنا ہوں گے، آج جاری منصوبوں کو محدود کرنے سے متعلق مشکل فیصلے کرنے پڑے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت، 1000 ارب کے اندر تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا مشکل تھا، اب ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے ترقیاتی بجٹ کے لیے
پڑھیں:
استعمال شدہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اہم خبر
پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت ایک عام رجحان ہے، جہاں خریدار کم قیمت میں گاڑی حاصل کرتا ہے اور بیچنے والے کو اپنی گاڑی اپ گریڈ کرنے کا موقع ملتا ہے تاہم پرانی گاڑی خریدنے والے افراد کو چند اہم باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کی خریداری سے پہلے چند ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ گاڑی خریدنے سے پہلے اس کا ای چالان لازمی چیک کریں تاکہ رجسٹریشن نمبر سے منسلک کسی بھی بقایا جرمانے کی بروقت جانچ کی جا سکے۔
اس مقصد کے لئے شہری پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کی ویب سائٹ https://echallan.psca.gop.pk پر جا کر گاڑی کے چالان کی تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔
اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ ای چالان کی عدم ادائیگی کی صورت میں قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، اس لیے خریدار اور بیچنے والے دونوں کو بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی گئی کہ گاڑی فروخت کرنے کے بعد اس کی ملکیت فوراً خریدار کے نام منتقل کی جائے تاکہ بعد میں کسی قسم کی قانونی یا جرمانے سے متعلق پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔ اگر گاڑی وقت پر ٹرانسفر نہ کی گئی تو پرانے مالک کو نئی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
ادائیگی کے عمل کو مزید آسان بنانے کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے ’’ای پے پنجاب‘‘ موبائل ایپلیکیشن استعمال کرنے کی تجویز دی گئی جس کے ذریعے شہری آسان، محفوظ اور تیز طریقے سے ای چالان کی ادائیگی آن لائن کر سکتے ہیں۔
خلاصہ:
گاڑی خریدنے سے پہلے ای چالان ضرور چیک کریں۔
گاڑی فروخت کرتے ہی ملکیت فوری طور پر منتقل کریں۔
ای چالان کی ادائیگی ای پے پنجاب ایپ سے کریں تاکہ قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔
یہ اقدامات آپ کو نہ صرف مالی نقصان سے بچا سکتے ہیں بلکہ مستقبل میں قانونی مسائل سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔