وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرصدارت سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

آئندہ مالی سال پی ایس ڈی پی کی مد میں ایک ہزار 20 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو کا ہدف 4.

2 فیصد تک رکھے جانے کا امکان، افراط زر کا ہدف ساڑھے 7 فیصد تک رکھے جانے کا امکان ہے۔

اجلاس کی سفارشات حتمی منظوری کےلیے قومی اقتصادی کونسل میں پیش کی جائیں گی۔ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس بھی اسی ہفتے متوقع ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ملک کے آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں: احسن اقبال

---فائل فوٹو 

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ٹیکس چورں کا حکومت پیچھا کر رہی ہے، ٹیکس چوری روکنے کے لیے ہر شہری کو چوکیدار بن کر کھڑا ہونا ہوگا، ہمارے ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے، پائیدار ترقی کے لیے تسلسل ضروری ہے، آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت اے پی سی سی کا اجلاس منعقد ہوا۔

احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں، کم وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا مشکل ہے، رواں سال ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے رکھا گیا ہے، پاکستان دنیا کے کم ترین ٹیکس ریونیو والے ممالک میں شامل ہے، ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے قومی مہم کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ بڑھانے کے لیے قومی سطح پر ریوینیو میں اضافہ ناگزیر ہے، صوبائی نوعیت کے منصوبے اب صوبے خود مکمل کریں، محدود فنڈز میں صرف اہم منصوبوں کو ترجیح دی جا سکتی ہے، قومی اسٹریٹجک منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم، سکھر حیدرآباد موٹروے اہم ترجیحات ہیں، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے فیز ٹو بھی اہم ترجیحات ہیں، محدود وسائل میں 118 سے زائد منصوبے بند کیے، صوبوں کے پاس وسائل وفاق سے کہیں زیادہ ہیں، وفاقی منصوبوں کو قومی مفاد میں ترجیح دی جائے۔

احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم کی بروقت تکمیل کا انحصار ہمارے وسائل پر ہے، قومی منصوبوں کی تکمیل اور دائرہ کار بڑھانا لازم ہے، صوبوں اور وفاق کو قومی مفاد میں فیصلے کرنا ہوں گے، آج جاری منصوبوں کو محدود کرنے سے متعلق مشکل فیصلے کرنے پڑے۔

احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت،  1000 ارب کے اندر تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا مشکل تھا، اب ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ تقریباً 4 ہزار ارب روپے رکھےجانے کا امکان
  • نصف سے زائد بجٹ قرض ادائیگی میں جائیگا، احسن اقبال
  • ایک ہزار ارب روپے کے 118 منصوبے ختم کر رہے ہیں، احسن اقبال
  • سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 100 ارب روپے کی کمی
  • آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں جاری، نان فائلرز کے لیے بُری خبر
  • ملک کے آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں: احسن اقبال
  • وسائل محدود ہیں، ایک ہزار ارب روپے کے 118 منصوبے بند یا موخر کررہے ہیں، احسن اقبال کا انکشاف
  • آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 1 ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان
  • کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی اور ہارڈن دی اسٹیٹ کمیٹی کا اجلاس