اسلام آباد؍ لاہور؍ کراچی؍ قصور (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران) وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ اور ابتدائی تخمینہ دس روز میں مکمل ہوگا۔ پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِاعظم کی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں 2025ء کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی حکومتوں کے چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔ سیلاب سے نقصانات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، درست اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے اور 2022 کی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا۔ علاوہ ازیں  امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے قصور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ امریکی سفارتخانہ نے کہا کہ نیٹلی بیکر نے قصور میں ریلیف کیمپوں میں متاثرہ خاندانوں اور ریسکیو ورکرز  سے ملاقات کی۔ امریکی ناظم الامور نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ نیٹلی بیکر نے لاہور میں ریلیف کمشنر پنجاب نبیل احمد سے بھی ملاقات کی۔ امریکی ناظم الامور نے ہنگامی صورتحال پر امریکی امداد کو اجاگر کیا۔ نیٹلی بیکر نے کہا کہ قصور کی ضلعی انتظامیہ کی مربوط حکمت عملی سے انسانی زندگیوں کو محفوظ کیا گیا۔  امریکی ناظم الامور نے لاہور میں اپٹما کے ارکان سے بھی ملاقات کی۔ امریکی وفد نے نوجوان پروفیشنلز سے مختلف شعبوں میں تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں 27سالہ نوجوان دریائے راوی میں گر کر لاپتہ ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گرنے والا نوجوان رشید ولد نصیر موضع نامے کے کاٹھیہ ضلع ساہیوال تھانہ کا رہائشی اور کشتی کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کو ملنے ماموں کانجن کے علاقہ دربار صلاح الدین آرہا تھا کہ موضع حکیم کے کاٹھیہ پتن پر کشتی سے اترتے ہوئے اچانک دریائے راوی میں جا گرا۔  ذرائع کے مطابق رشید مرگی کا مریض بتایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں  پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔ وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ سیلابی پانی تیزی سے نیچے کی طرف جا رہا ہے اور 24سے 48گھنٹوں میں دریائوں  میں پانی کا بہائو معمول پر آنے کی  توقع ہے۔ غیرمتوقع بارشیں ہوئیں، ستمبر کے آخر تک پہنچ گئے ہیں اور ابھی تک بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے۔ شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کے مقام پر 2  بند پر شگاف پڑا جس کے باعث موٹروے کو بند کرکے مرمتی کام جاری ہے جبکہ گوجرانوالا اور گجرات میں نکاسی کی صورتحال بہتر ہے۔ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں کافی لوگ دریا کے بند پر موجود ہیں۔ علی پور میں 17 ہزار خاندانوں کیلئے ٹینٹ سٹی بنایا ہے۔ دریں اثناء سیلاب سے متاثرہ ایم فائیو موٹر وے پر یکطرفہ ٹریفک بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وفاقی وزیرمواصلات عبدالعلیم خان کی ہدایت پر وفاقی سیکرٹری نے سیلاب سے متاثرہ موٹروے ایم فائیو کا دورہ کیا۔ علاوہ ازیں این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر سیلاب متاثر ہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری ہے جبکہ  پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے پی ڈی ایم اے پنجاب کو مظفرگڑھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید 5000 خیموں کی فراہمی کی گئی، سکھر سے 8ٹرکوں کے ذریعے 1100 خیمے مظفرگڑھ کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔ جلوزئی سے بھی 16 اور 15ٹرکوں پر مشتمل دو قافلوں کے ذریعے 3900 خیمے مظفر گڑھ کے لیے روانہ کیے گئے۔  ابھی تک پنجاب کو فراہم کئے گئے 2215 ٹن امدادی سامان میں کمبل، خیمے، مچھر دانیاں، پانی کے فلٹریشن پلانٹ، رضائیاں، فولڈنگ بیڈ، پانی کے کین سمیت 17 کشتیاں شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے ابھی تک پنجاب کے سیلاب متاثرین کے لیے 35000 خیمے فراہم کیے گئے۔ دریں اثناء سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال میں عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت سرگرم ہے۔ قدرتی آفات میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ریلیف آپریشن کے دوران متاثرین کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، متاثرین کے کھانے، پینے، علاج معالجے اور جانوروں کی دیکھ بھال کا بھی مکمل بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گڈو اور سکھر پر اونچے درجے کا جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ علاوہ ازیں باہو پل شورکوٹ کے قریب حالیہ سیلابی صورتحال کے باعث سڑک میں پڑنے والا شگاف تاحال پر نہ کیا جا سکا، جس کے باعث دربار حضرت سلطان باہو، گڑھ مہاراجہ، چوک اعظم، لیہ، بھکر سمیت متعدد اضلاع سے شورکوٹ کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی گزرے کئی دن ہو چکے ہیں، لیکن متعلقہ حکام نے تاحال شگاف پر کرنے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا، عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔قصور دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں کمی، اونچے درجے کا سیلاب درمیانے درجے میں تبدیل ہوگیا۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ گاؤں گنڈا سنگھ والا میں سیلاب متاثرین کے لیے سعودی عرب کی جانب سے امدادی سامان پہنچ گیا ہے۔ یہ امدادی سامان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایت پر روانہ کیا گیا تھا۔ امداد میں کھانے پینے کی اشیاء  پر مشتمل بیگز، ضروری گھریلو سامان اور سولر پلیٹیں شامل ہیں۔ یہ سامان تحصیل انتظامیہ قصور اور مقامی این جی او سعودی فاؤنڈیشن کے تعاون سے گنڈا سنگھ والا کے مختلف دیہاتوں میں سیلاب سے متاثرہ دو ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔ تحصیلدار امجد کی نگرانی میں امدادی پیکجز کی تقسیم کے دوران متاثرین نے سعودی عرب اور مقامی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: امریکی ناظم الامور درجے کا سیلاب ہے نیٹلی بیکر نے ڈی ایم اے اونچے درجے علاوہ ازیں متاثرین کے میں پانی سیلاب سے کے سیلاب کے باعث کے لیے نے کہا

پڑھیں:

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا

فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، کیوں کہ سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ستمبر میں عسکریت پسندوں کے دبا میں آنے کے بعد سامنے آئی ہے، جب 69 حملے ریکارڈ ہوئے تھے، اور اگست کے مقابلے میں حملوں میں 52 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔

تھنک ٹینک کی آج جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں 355 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، 72 سیکیورٹی اہلکار اور 31 عام شہری بھی جاں بحق ہوئے، جن میں بنوں میں امن کمیٹی کا ایک رکن بھی شامل تھا۔مزید برآں، ملک بھر میں 92 سیکیورٹی اہلکار، 48 عام شہری اور 22 عسکریت پسند زخمی ہوئے۔اگرچہ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ستمبر کے 69 حملوں کے مقابلے میں اکتوبر میں عسکریت پسندانہ حملوں میں 29 فیصد اضافہ (89 حملے) ہوا، لیکن ان حملوں میں مجموعی جانی نقصان میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ عسکریت پسندوں نے 55 افراد کو اغوا کیا، جو پچھلی ایک دہائی میں اغوا کے سب سے زیادہ ماہانہ واقعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز نے 22 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں 55 سیکیورٹی اہلکار، 29 عام شہری، ایک امن کمیٹی کا رکن اور 24 شدت پسند مارے گئے۔ان حملوں میں 88 سیکیورٹی اہلکار، 45 شہری اور ایک عسکریت پسند زخمی ہوئے۔بلوچستان میں اکتوبر کے دوران 23 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 21 سے کچھ زیادہ تھے

، تاہم ہلاکتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی، سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات 33 سے گھٹ کر 16 اور شہریوں کی 38 سے کم ہو کر 3 رہ گئیں۔دونوں مہینوں میں 8 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 37 سے کم ہو کر 15، جب کہ شہریوں کی تعداد 85 سے گھٹ کر 20 رہ گئی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اکتوبر میں عسکریت پسندوں نے 31 افراد اغوا کیے، جن میں زیادہ تر مزدور تھے۔انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے پی آئی سی ایس ایس نے بتایا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 67 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جو 2002 کے بعد سے ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ادارے نے اسے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری قرار دیا، کیوں کہ شہریوں کی ہلاکتوں میں 92 فیصد اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 52 فیصد کمی آئی ہے۔

سابق قبائلی اضلاع میں 22 عسکریت پسند حملے ریکارڈ ہوئے، جو ستمبر کے برابر تھے مگر جانی نقصان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ان حملوں میں کل 31 افراد مارے گئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری شامل تھے، جبکہ 45 افراد زخمی ہوئے، جن میں 32 سیکیورٹی اہلکار اور 13 شہری تھے۔عسکریت پسندوں نے علاقے سے 18 افراد کو اغوا بھی کیا۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق اس خطے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 200 فیصد اضافہ ہوا (6 سے بڑھ کر 18)، جب کہ مجموعی ہلاکتوں میں 48 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 209 عسکریت پسند مارے گئے، جو نومبر 2014 کے بعد کسی ایک مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ان کارروائیوں میں 16 سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے،

جن میں اورکزئی ضلع میں پیش آنے والا سب سے خونریز واقعہ شامل ہے، جس کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی پیدا ہوئی۔ادارے نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق نائب امیر اور شیڈو وزیرِ دفاع، قاری امجد کو باجوڑ میں ہلاک کیا، جو 2007 میں ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد سب سے ہائی پروفائل ہلاکت ہے۔خیبر پختونخوا میں اکتوبر کے دوران 37 عسکریت پسند حملے ہوئے، جو ستمبر کے 25 حملوں سے زیادہ ہیں، جن میں 48 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 21 سیکیورٹی اہلکار، 10 شہری، 16 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی رکن شامل ہیں۔

مجموعی طور پر 42 افراد زخمی ہوئے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار اور 7 شہری شامل تھے، جبکہ 4 افراد کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا۔سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 55 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ ایک اہلکار شہید ہوا۔ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 88 سے کم ہو کر 55 رہی۔سندھ میں 3 حملوں میں 3 شہری ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں 4 شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، کالعدم زینبیون بریگیڈ کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے اہم کمانڈرز سمیت 8 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • خواجہ آصف سے امریکی ناظم الامور‘ برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
  • ٹائروں کے گودام میں خوفناک آگ، تیسرے درجے کی قرار
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، مریم اورنگزیب