Express News:
2025-09-18@11:31:43 GMT

ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اب کوئی آپشن نہیں بچا، اس لیے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں حتمی مشاورت جاری ہے۔ ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا ہے۔ صدر پی ٹی آئی کے پی جو قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے مکمل سرکاری مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ 

ان کا اشارہ موجودہ حکومت کی طرف ہے کہ جس نے ان کے لیے کوئی آپشن نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے ہم بااختیار لوگوں سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما رؤف حسن کا کہنا ہے کہ مذاکرات انھی کے ساتھ ہوتے ہیں جن کے پاس طاقت ہوتی ہے۔

ہم مذاکرات کسی ڈیل کے لیے نہیں کرنا چاہتے۔ موجودہ حکومت کے پاس ہمیں کچھ دینے یا ہم سے مذاکرات کے لیے کچھ نہیں اسی لیے ہمارے حکومت کے ساتھ مذاکرات اگر ہو رہے ہیں تو کسی ڈیل کے لیے نہیں ہو رہے۔ پی ٹی آئی، حکومت سے مذاکرات سے انکاری بھی نہیں ہے تو قوم کو بتائے کہ اگر مذاکرات ہو رہے ہیں تو کس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو کچھ دینے کی طاقت ہی نہیں ہے۔

 حساس تنصیبات اور فوجی شہدا کی یادگاروں پر دو سال قبل پی ٹی آئی نے حملے کرائے تھے جس کی وجہ سے ان کے بانی سمیت متعدد عہدیداروں اور کارکنوں پر مقدمات قائم ہوئے تھے جن کی سماعت جاری بھی ہے اور کچھ سزائیں اور رہائیاں بھی ہو چکی ہیں مگر بانی اور دیگر رہنماؤں کے مقدمات کے فیصلے ہونا باقی ہیں ۔

معافی کا آپشن واپس نہیں لیا گیا ہے اور پی ٹی آئی رہنما کہہ رہے ہیں کہ حکومت نے ان کے لیے کوئی آپشن نہیں چھوڑا جس کے بعد ہمارے پاس اب سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا مگر ہم مذاکرات طاقتوروں کے ساتھ ہی کرنا چاہیں گے یا پھر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔

پی ٹی آئی نے سڑکوں پر سات ماہ بعد پھر آنے کی بات کی ہے، جس کا اسے ماضی میں کوئی فائدہ ہوا تھا اور نہ اب ہوگا۔ پی ٹی آئی سڑکوں پر ناکامی پر گزشتہ تجربات کے بعد بھی پھر سڑکوں پر آئی تو حکومت ہی اس سے نمٹے گی کیونکہ اسلام آباد اور ڈی چوک وفاقی حکومت کے پاس ہے جس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو پہلے وہاں آنے دیا اور نہ اب آنے دے گی اور نہ پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات چاہتی ہے۔ مذاکرات دباؤ ڈالنے کے لیے کیے جاتے ہیں مگر پی ٹی آئی سڑکوں پر آ کر حکومت کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے ۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا ہر بار طاقتوروں سے مذاکرات کا اظہار ہوتا رہا ہے اور دوسری جانب پی ٹی آئی کے لیے اپنی حرکتوں پر معافی مانگنے کا آپشن موجود ہے ۔ہو سکتا ہے کہ جلد سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور عمل کرانے والوں کے بارے میں بھی عدالتی فیصلے آجائیں ۔

پی ٹی آئی سڑکوں پر آنے کی جو خواہش رکھتی ہے وہ خواہش اب 10 مئی کی عسکری کامیابی کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچتی نظر نہیں آ رہی اور وہ حکومت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پر بار بار اصرار کر رہی ہے جس کا امکان فی الحال نظر نہیں آرہا ۔

اس لیے پی ٹی آئی کے پاس صرف ایک ہی آپشن باقی ہے جو معافی مانگنے کا ہے اور دو سال سے صورت حال یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کبھی 9 مئی کرانے سے انکار کرتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ 9 مئی پر پکڑے جانے والے ہمارے کارکن ہی نہیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پی و بعض رہنما تسلیم بھی کرتے ہیں کہ سانحہ 9 مئی بانی کی گرفتاری کا رد عمل تھا ۔ بانی اور پی ٹی آئی والوں کا یہ حال ہے کہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔

پی ٹی آئی کی اکثریت سمیت ملک و قوم کو پتا ہے کہ 9 مئی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا جس میں پی ٹی آئی مکمل طور پر ملوث تھی مگر وہ اپنے سیاسی مفاد کے لیے ماننے کو تیار نہیں۔ پاکستان کی کسی بھی جماعت نے اب تک 9 مئی جیسا حملہ نہیں کرایا تھا جب کہ پی پی نے اپنے بانی کی پھانسی اور محترمہ کی شہادت اور (ن) لیگ نے اپنی تین حکومتوں کے خاتمے پر کوئی اس انتہا پر نہیں گیا تھا جہاں پی ٹی آئی اپنے بانی کی قانونی گرفتاری پر چلی گئی تھی۔

10 مئی کے بعد بھی بھارتی جارحیت کا خطرہ سر پر موجود ہے جو جلد ٹلتا نظر نہیں آرہا اور پی ٹی آئی بانی کے لیے سڑکوں پر پھر آ کر اپنی مشکلات بڑھانا چاہتی ہے جس پر وہ پھر ناکام ہو گی اور بھارتی جارحیت سے جو قومی یک جہتی سامنے آئی ہے اس کے بعد ضروری ہے کہ بانی اپنی غلط پالیسی بدلیں اور سانحہ 9 مئی پر صدق دل سے معافی مانگیں اور اپنی سیاست کے بجائے ملک کا مفاد مقدم رکھیں ۔ ہر جگہ غصہ اور جذبات کام نہیں آتے اس لیے کھلے دل سے غلطی مان کر سڑکوں پر آنے کے بجائے سوچ سمجھ اور بردباری کا مظاہرہ ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کوئی آپشن نہیں پھر سڑکوں پر سڑکوں پر آنے پی ٹی آئی کے سے مذاکرات حکومت کے رہے ہیں کے بعد ہے اور ہو رہے کے لیے کے پاس

پڑھیں:

غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اقوام متحدہ نے  کہاہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کے باعث خواتین کو سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق  اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق غزہ میں صحت کی سہولیات کے خاتمے کے نتیجے میں ہزاروں حاملہ خواتین بے سہارا ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کی خواتین کو ڈاکٹروں، اسپتالوں اور صاف پانی کے بغیر سڑکوں پر زچگی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تقریباً 23 ہزار خواتین کو طبی سہولت میسر نہیں، جبکہ ہر ہفتے 15 کے قریب بچے بغیر کسی طبی مدد کے پیدا ہورہے ہیں۔

دوجارک نے خبردار کیا کہ زمینی صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو 48 گھنٹوں میں شہر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صلاح الدین روڈ کے ذریعے جنوب منتقل ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں شہری بمباری کے دوران نقل مکانی پر مجبور ہیں، سڑکیں بھری ہوئی ہیں، لوگ بھوکے ہیں اور بچے شدید صدمے کا شکار ہیں، صرف دو دن میں تقریباً 40 ہزار افراد جنوبی غزہ منتقل ہوئے، جبکہ اگست کے وسط سے اب تک 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے یتیم، زخمی اور جدا ہونے والے بچوں کی مدد کے لیے تین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

 دوجارک نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 80 طبی مراکز اور بنیادی صحت کے یونٹس متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 65 مکمل طور پر بند ہیں۔

انہوں نے اسرائیل پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا اور بتایا کہ دو امدادی قافلوں کو سرحد سے کھانے کا سامان جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعض امدادی مشنوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ملی لیکن زمینی سطح پر انہیں بھی رکاوٹوں کا سامنا رہا، جبکہ زیکم کراسنگ مسلسل پانچویں روز بند رہا۔

واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • قومیں سڑکوں سے بنتی ہیں
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ