ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش جاری ہے، مگر گزشتہ شب ایک حیران کن اور قابلِ تقلید واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک بیوہ ماں اپنے مفرور بیٹے کو خود جیل واپس لے آئی۔ معاشرتی بدحالی اور غربت کے باوجود، اس خاتون نے قانون کی پاسداری کا ایسا مظاہرہ کیا جو ایک مثال بن گیا۔

عبداللہ گوٹھ کی رہائشی بیوہ خاتون کا بیٹا غلام حسین، جو گزشتہ شب جیل سے فرار ہوا تھا، صبح 3 بجے کے قریب گھر پہنچا۔ جب اس نے والدہ کو بتایا کہ وہ جیل سے بھاگ آیا ہے، تو ماں نے بغیر کسی تردد کے فیصلہ کیا کہ اسے دوبارہ جیل حکام کے حوالے کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار

ماں نے میڈیا کو بتایا کہ بیٹے نے آ کر کہا کہ وہ جیل سے بھاگ آیا ہے، میں نے فوراً اسے سمجھایا کہ یہ غلط ہے، اور ہم قانون کو نہیں توڑ سکتے۔

بیوہ ماں کے پاس نہ پیٹ بھر کھانے کو کچھ تھا، نہ جیب میں کرایہ۔ مگر پھر بھی، صرف قانون سے محبت اور فرض کی ادائیگی کے جذبے کے تحت وہ 2 گھنٹے پیدل چل کر بیٹے کو ملیر جیل لے گئی اور جیل حکام کے سپرد کر دیا۔

جیل ذرائع کے مطابق غلام حسین کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے، اور اس واقعے کو دیگر مفرور قیدیوں کی تلاش کے دوران خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیوہ ماں ملیر جیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیوہ ماں ملیر جیل ملیر جیل بیوہ ماں جیل سے

پڑھیں:

زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل

زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان

ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔

محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی

بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گھر کے اندر کرنٹ لگنے سے باپ اور بیٹا جاں بحق
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛مسلسل غیرحاضر18ملزمان کو مفرور قرار
  • کریم آباد میں بڑی ڈکیتی، سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
  • کراچی، ڈاکو سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • دودھ کے بیوپاری سے ڈکیت 60لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل