بھارت کے خلاف جنگ میں بھی کچھ لوگ پاکستان فوج کے خلاف باتیں کرتے رہے: حافظ نعیم الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن—فائل فوٹو
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف جنگ میں بھی کچھ لوگ پاکستان فوج کے خلاف باتیں کرتے رہے۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کر کے پاکستان کو پھنسانے کی کوشش کی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پہلگام آپریشن کے بعد تمام سیاسی قیادت اکٹھی ہوئی اور پوری قوم یکجا ہوگئی، بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی امداد بند کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25 سال سے ہم ایسی جنگ لڑ رہے تھے جو ہماری جنگ تھی ہی نہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا پرائی جنگ میں نقصان ہوتا رہا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں اپنی زمین کو کسی کی پراکسی کے طور پر استعمال ہونے نہیں دینا چاہیے، امریکا سے جو بات کریں اپنی عزت نفس کا خیال رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء برادری آئین و قانون کی حفاظت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، ایسی کوئی کوشش جس میں عدالت کو انگوٹھے کے نیچے لایا جائے قابل قبول نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بار ایسوسی ایشنز حقیقی جمہوریت کی جدوجہد میں ہراول دستہ ہیں، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان میں انصاف، شفاف الیکشن اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، لاپتہ افراد کی اصل تعداد حکومت واضح کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحم ن نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
بھارت کے خلاف 96 گھنٹوں کی جنگ مکمل طور پر اپنے وسائل سے لڑی:جنرل ساحر شمشاد
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کے خلاف 96 گھنٹوں کی لڑائی مکمل طور پر اپنے وسائل سے لڑی گئی اور اس دوران کسی بھی بیرونی مدد کا سہارا نہیں لیا گیا۔جنرل ساحر شمشاد مرزا نے وضاحت کی کہ پاکستان نے صرف اپنی اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا اور جو آلات استعمال کیے وہ انڈیا کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا گیا ہے۔انہوں نے کہا پہلے متنازع علاقے میں جھڑپیں ہوتی تھی، بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں.اس بار سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی، مستقبل میں تنازع صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا. پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کیلئے کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں۔انہوں نے کہا پہلے متنازع علاقے میں جھڑپیں ہوتی تھی. بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں. اس بار سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی.مستقبل میں تنازع صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا. پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کیلئے کوئی مؤثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے مزید کہا ہنگامی رابطوں کیلئے صرف ڈی جی ایم اوز کی ہاٹ لائن ہی انحصار ہوتا ہے. آپ کا واسطہ انتہا پسند ذہنیت کے ساتھ ہو تو عالمی برادری کے پاس مداخلت کے لیے محدود وقت ہوتا ہے.اس بار امریکا اور دیگر ممالک نے کیا، وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہو چکی ہے۔