فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ زندگی بھر نہیں بھولے گا وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء) وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ زندگی بھر نہیں بھولے گا،جب مورخ پاکستان کی تاریخ لکھے گا، خیبرپختونخوا کے عوام کی اس 77 سالہ تاریخ میں جو عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہیں، وہ ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گے۔پشاور میں امن وامان پر جرگے کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی سمیت دیگر سیاسی وعسکری قیادت اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے امن وامان پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگاکر حملہ کیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، جس کے جواب میں افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں جو زندگی کا سبق سکھایا ہے وہ ہندوستان قیامت تک کبھی نہیں بھولے گا۔(جاری ہے)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جرگے کے شرکا کو سلام پیش کرتا ہوں، خیبرپختونخوا بہت عظیم صوبہ ہے یہ بہت خوبصورت صوبہ ہے اور یہاں کے عوام دلیر، غیور اور غیرت مند قوم ہیں۔
انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا کے عوام نے 1947 میں پاکستان کا ساتھ دیا، صوبے کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بہت قربانیاں دی جسے تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گا اورجب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام باتوں اور اختلافات کو ایک طرف کرکے پاکستان کا پرچم بلند کیا، میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ جب مورخ پاکستان کی تاریخ لکھے گا، خیبرپختونخوا کے عوام کی اس 77 سالہ تاریخ میں جو عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہیں، وہ ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو کس طرح بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا جس میں سپایوں کے بچے بھی تھے، پشاور میں ایک میٹنگ میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا، اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔انہوںنے کہاکہ قبائلی عمائدین نے جو آج باتیں کی ہیں، ہمیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، علی امین گنڈا پور نے جو بات کی کہ این ایف سی ایوارڈ کو 15 سال ہوگئے اور اب اس کو دوبارہ نظرثانی کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سیکمیٹی تشکیل دی جائے گی جب کہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے ایوارڈ میں پہلا آئٹم خیبرپختونخوا کے لیے دہشت گردی کے خلاف جو وسائل ہیں، اس پر چاروں صوبوں نے ایک فیصد پر اتفاق کیا اور مختلف ادوار میں صرف اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے دیے گئے جب کہ دہشتگردی کیخاتمے تک کے پی کو فنڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبہ تھا اور آج بھی ہے جب کہ بلوچستان میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہورہے تھے لیکن بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے این ایف سی کے تحت فنڈ ملنے پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دیگر مطالبات بھی کیے ہیں، جیسے این ایف سی ایوارڈ کے لیے کمیٹی بنائی، اسی طرح آپ کے معاملات کے لیے بیٹھ جاتے ہیں اور ایک کمیٹی تشکیل دے دیں گے جو اس کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ میں پاکستان کے جہاں باقی صوبوں کے عوام کی افواج پاکستان کے ساتھ دعائیں شامل تھیں، ویسے ہی پشاور سمیت دیگر جنوبی اضلاع میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے افواج پاکستان کی کامیابی کے لیے دعائیں مانگیں۔انہوںنے کہاکہ 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگاکر حملہ کیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید اور زخمی کیا، ڈھائی بجے مجھے فیلڈ مارشل نے اٹھایا اور کہا کہ بھارت نے دوبارہ حملہ کردیا اور اس کے بعد جو افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں جو زندگی کا سبق سکھایا ہے وہ ہندوستان قیامت تک کبھی نہیں بھولے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جس طرح اس جنگ میں عزت عطا فرمائے، اسی طرح معاشی میدان میں بھی پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی، آج قوم ایک ہے تو ہمیں پاکستان کی کامیابی کے لیے بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مودی سرکار کو جو شکست فاش ہوئی ہے، مودی سرکار اپنے شکست کے زخم چاٹ رہی ہے، غصے اور ہیجانی کیفیت میں ہے، کبھی کہتے ہیں کہ گولی ماریں گے تو کبھی کہتے ہیں پانی بند کریں گے تو میں واضح کردوں ، پانی کا ایک ایک قطرہ پاکستانیوں کا حق ہے جب کہ بھارت نے دوبارہ کوئی حرکت کی تو اسی طرح سبق سکھایا جائے گا۔شبہاز شریف نے کہا کہ پانی کے معاملے پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے اور اس حوالے سے چاروں صوبوں کو دعوت دیں گے، بیٹھ کر بات کریں گے پانی کو ذخائر کو کس طرح بڑھانا ہے تاکہ بھارت کے ناپاک اور مذموم عزائم دفن ہوجائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیلڈ مارشل کی قیادت میں خیبرپختونخوا کے انہوں نے کہا کہ شریف نے کہا کہ افواج پاکستان انہوںنے کہاکہ شہباز شریف نے پاکستان کا پاکستان کی سبق سکھایا ایف سی کہ بھارت کے عوام کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔