بھارت کے عزائم خاک میں ملانے کیلیے اب صوبوں کو ساتھ ملا کر پانی ذخیرہ کریں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پشاور:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر قطرے پر پاکستان کا حق ہے، اب ہم بھارت کی دھمکیوں کا توڑ نکالنے کیلیے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات کریں گے۔
پشاور میں منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا پاکستان کا سب سے خوبصورت صوبہ ہے جس نے 1947 کے ریفرنڈم میں پاکستان کا ساتھ دیا، یہاں کے عوام نے بے پناہ قربانیاں دیں اور میں خیبرپختونخوا کو غیور، دلیر عوام کی سرزمین سمجھتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے قبائلی عمائدین اور عوام کے جو بھی مسائل ہیں حکومت انہیں حل کرے گی۔ قبائلی زعما، گورنر اور وزیراعلیٰ، کورکمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو کریں گے بہترین مفاد میں انہیں فی الفور آگے لے کر آئیں گے اور اگر پارلیمنٹ کا معاملہ ہوا تو مشاورت سے اسے آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ این ایف سی کے معاملے میں صوبے کو اُس کا جائز حق دیا جائے گا اور اس کا مقصد خیبرپختونخوا کے عوام کو فائدہ پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے جو جنگ ہوئی اُس میں دیگر صوبوں کے عوام کی دعائیں شامل حال تھیں وہیں کے پی نے بھی دعائیں تھیں، ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے تہجد کے وقت سجدہ ریز ہوکر دعائیں مانگیں، نمازوں میں مانگی ہوئی دعائیں آسمان کو چیرتی ہوئی اللہ تعالیٰ تک پہنچیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دشمن نے چھ اور سات کو گھات لگا کر حملہ کیا، فیلڈ مارشل نے مجھے ڈھائی بجے اٹھا کر حملے کا بتایا۔ اس کے بعد فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ قیامت تک نہیں بھول سکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی طرح افواج پاکستان کے افسروں، جوانوں اور بچوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، دہشت گردی سمیت ہر موقع پر ہمارے جوان اگلی صف میں نظر آئے، جب وطن نے پکارا تو ہمارا سجیلا جوان اپنے بچوں کو الوداع کر کے پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح جنگ میں اللہ نے عزت عطا فرمائی پاکستان عظیم قوم بن کر ابھرے گا، حالیہ چار ممالک میں جو خوشی دیکھی وہ قابل دید تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اے پی ایس کے بعد فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا، اب ہمیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے بڑے اور کڑے فیصلے کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی شکست فاش کے بعد مودی سرکار اپنے زخم چاٹ رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ہمیں دن رات سندھ طاس معاہدے کی دھمکیاں دیتا ہے، مگر اب ان دھمکیوں کا جواب دینے کیلیے ہمیں لائحہ عمل بنانا ہے اور اس حوالے سے جلد چاروں صوبوں کو پانی کے مسئلے پر بلایا جائے گا تاکہ پانی کے ذخیرے اور تنجائش کو بڑھا کر بھارتی عزام کو خاک میں ملا سکیں۔
انہوں نے کہا ہک دیامر، بھاشا اور داسو ڈیم میں ہم پانی اسٹوریج کر سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ کے عوام
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔