’پاکستان نے 96 گھنٹے مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا‘، جنرل ساحر شمشاد مرزا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان نے مسلسل 96 گھنٹے تک کسی بیرونی امداد کے بغیر، مکمل طور پر اپنے وسائل اور صلاحیتوں پر انحصار کیا۔
سنگاپور میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ کے موقع پر بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں جنرل ساحر نے واضح کیا کہ اس دوران پاکستان نے نہ صرف تمام عسکری ردعمل خود سنبھالا، بلکہ کہیں سے حقیقی وقت میں کوئی تکنیکی یا آپریشنل مدد بھی حاصل نہیں کی گئی۔
بی بی سی کے سوال پر کہ آیا چین نے سیٹلائٹ معاونت فراہم کی، جنرل ساحر نے کہا کہ ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ ویسے ہی ہیں جیسے بھارت کے پاس ہیں، کچھ ساز و سامان بیرونِ ملک سے خریدا ضرور گیا، مگر اس بحران کے دوران ہر فیصلہ، ہر ردعمل، ہر اقدام پاکستان کی داخلی صلاحیت پر مبنی تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
جنرل ساحر شمشاد نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ موجودہ حالات میں کسی بھی چھوٹے واقعے کو مکمل جنگ میں بدلنے کے لیے بہت کم وقت اور بہت معمولی جواز کافی ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، ماضی میں جھڑپیں عموماً لائن آف کنٹرول یا متنازع علاقوں تک محدود رہتی تھیں، لیکن اس بار صورتحال مختلف رہی۔ بین الاقوامی سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا، جبکہ شہری علاقوں میں تناؤ اور کشیدگی نمایاں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں کوئی تنازع دوبارہ ابھرا، تو وہ صرف مخصوص سرحدی علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس کا دائرہ اثر پورے بھارت اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے گا، جس کے نتیجے میں خطے کے ڈیڑھ ارب عوام کی تجارت، ترقی اور سرمایہ کاری کی راہیں بھی متاثر ہوں گی۔
جنرل ساحر شمشاد نے پاک بھارت تنازعات کے نظم و نسق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس باہمی رابطے کا واحد مؤثر ذریعہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن ہے، جو ہفتہ وار استعمال میں رہتی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری رابطے کا ذریعہ بنتی ہے۔
مزید پڑھیں: خطے میں بالادستی کا خواہشمند بھارت تنازعات کے مؤثر حل سے گریزاں ہے، جنرل ساحر شمشاد
تاہم انہوں نے اس پر تشویش ظاہر کی کہ اگر ایک ایسا حساس اور ممکنہ طور پر خطرناک بحران ہو، اور اس سے نمٹنے کے لیے صرف ایک ہی مواصلاتی نظام موجود ہو، تو یہ ناکافی ہے۔ خاص طور پر جب سامنے ایسی قیادت ہو جو سرحد پار غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے۔
انہوں نے عالمی برادری کو بھی خبردار کیا کہ اس بار امریکا اور دیگر ممالک نے فوری مداخلت کی، مگر آئندہ کسی بحران کی صورت میں بین الاقوامی ردعمل کے لیے مہلت مزید کم ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی بی سی جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سنگاپور شنگریلا ڈائیلاگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سنگاپور شنگریلا ڈائیلاگ کے لیے
پڑھیں:
96 گھنٹوں کے دوران افواجِ پاکستان نے مکمل طور پر خود پر انحصار کیا، جنرل ساحر شمشاد
بی بی سی کیساتھ گفتگو میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر کوئی تنازع ہوا تو وہ مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے بھارت اور پورے پاکستان کو متاثر کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص کے چھیانوے گھنٹوں کے دوران افواجِ پاکستان نے مکمل طور پر خود پر انحصار کیا اور کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی گئی۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر کوئی تنازع ہوا تو وہ مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے بھارت اور پورے پاکستان کو متاثر کرے گا، جس کا اثر ڈیڑھ ارب لوگوں کی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی ضروریات پر ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلے جو جھڑپیں ہوتی تھیں، وہ صرف متنازع علاقوں تک محدود رہتی تھیں، لیکن اس بار معاملہ اُلٹا تھا۔ سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا جبکہ شہروں میں کشیدگی دیکھی گئی، اور یہ سب زیادہ تر بین الاقوامی سرحد کے آس پاس ہوا۔