کپواڑہ میں قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی عدم دستیابی کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لوگوں نے بھارتی قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے ہندواڑہ میں لوگوں نے پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا۔ مرد اور خواتین سمیت مظاہرین دارالعلوم کے قریب جمع ہوئے اور قابض حکام کی بے حسی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی عدم دستیابی کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک خاتون نے کہا کہ قابض انتظامیہ ہمیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی میں بھی متعدد بار اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکے ہیں لیکن ہمارے مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔مظاہرین کے مطابق وہ کئی مہینوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔ مکینوں نے علاقے میں پینے کے صاف پانی کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانی کی
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔