کپواڑہ میں قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی عدم دستیابی کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں لوگوں نے بھارتی قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے ہندواڑہ میں لوگوں نے پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا۔ مرد اور خواتین سمیت مظاہرین دارالعلوم کے قریب جمع ہوئے اور قابض حکام کی بے حسی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی عدم دستیابی کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک خاتون نے کہا کہ قابض انتظامیہ ہمیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی میں بھی متعدد بار اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکے ہیں لیکن ہمارے مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔مظاہرین کے مطابق وہ کئی مہینوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔ مکینوں نے علاقے میں پینے کے صاف پانی کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانی کی
پڑھیں:
پنجاب بمقابلہ بہار تنازع، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں،رپورٹ
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آگئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلا کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔
سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آباد کاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔ پنجابی شہری نے دعوی کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آکر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔ بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد اکھنڈ بھارت بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعوی ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو-مسلم کے بعد پنجابی-بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا سب کا ساتھ، سب کا وکاس نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔