کراچی میں مسلسل زلزلوں کی وجہ پانی کی بورنگ اور صنعتی فضلہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ماہر ارضیات پروفیسر عدنان خان نے بتایا کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو کہ فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں، یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہر ارضیات نے کراچی میں آنے والے زلزلوں کیوجہ مسلسل بورنگ اور صنعتی فضلے کو نذر آتش کرنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو احتیاط اور نہ گھبرانے کا مشورہ دیا ہے۔ جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے بتایا کہ کراچی میں زلزلوں کی شدت معمولی ہے اور یہ فالٹ لائنز کی ہلکی متحرک سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو کہ فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں، یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔ ماہر ارضیات پروفیسر عدنان خان نے کہا کہ ہمالیہ کی پہاڑی سلسلہ ہر سال 4 سے 5 سینٹی میٹر شمال کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے فالٹ لائن پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں زمین معمولی طور پر ہلتی ہے۔
عدنان خان کے مطابق کراچی میں رپورٹ ہونے والے زلزلے کے جھٹکے "مائلڈ ٹرمرز" (Mild Tremors) کے زمرے میں آتے ہیں، اور ان سے کسی جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔ ماہر ارضیات نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کراچی میں صنعتی فضلہ جلانے اور زمین میں گہرائی سے گراؤنڈ واٹر نکالنے جیسے عوامل بھی زمین کی ساخت میں معمولی تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں، جو کسی حد تک زلزلے کی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کوئٹہ اور چمن کے علاقے فالٹ لائن کے بالکل قریب واقع ہیں اور وہاں زلزلے کی سرگرمی قدرے زیادہ اور شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، تاہم کراچی میں ایسے زلزلے کا خطرہ فی الوقت موجود نہیں۔ پروفیسر نے مشورہ دیا کہ شہریوں کو چاہیے معمولی جھٹکوں پر گھبراہٹ سے گریز کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورت میں کھلی جگہ کی طرف نکلنے اور عمارتوں کی بنیادوں سے دور رہنے جیسے احتیاطی اقدامات پر عمل کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماہر ارضیات کراچی میں
پڑھیں:
چند گھنٹوں کے دوران 5 جھٹکے، کراچی میں زلزلے کیوں آرہے ہیں؟
لانڈھی اور ملیر سمیت کراچی کے مشرقی علاقوں میں گزشتہ رات سے اب تک 5 مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، پیر کی صبح 10 بج کر 25 منٹ پر محسوس ہونے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 تھی، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز لانڈھی کے علاقے قائدآباد کے قریب تھا۔
محکمہ موسمیات کے اعداد وشمار کے مطابق زلزلہ 10 کلو میٹر کی گہرائی میں آیا، زلزلے کے جھٹکے 10 بجکر 29 منٹ پر رپورٹ ہوئے، چیف میٹرولجسٹ امیر حیدر نے زلزلے کے جھٹکوں کے حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ کوئی بھی فالٹ لائن جب فعال ہوتی ہے تو وہاں جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔
’لیکن اس میں گھبرانے کی بات نہیں کیوں کہ اسکی شدت میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ کمی آرہی ہے، گزشتہ 100 برس سے سعودآباد کی یہ فالٹ لائن متحرک ہے، کراچی خطرے میں نہیں اب تک کے 5 جھٹکوں میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
یہ بھی پڑھیں:
چیف میٹرولجسٹ امیر حیدر کے مطابق جاپانی ماہرین 1992 سے پاکستان کی اس فالٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، یہ فالٹ بھی پاکستانی اور جاپانی ماہرین نے مل کر تلاش کی ہے، مزید زلزلے کی جھٹکوں کے حوالے سے کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
امیر حیدر کے مطابق کراچی میں فالٹ لائن کی بات کی جائے تو یہ موسمیات والے روڈ سے ہوتی ہوئی ملیر کی طرف جاتی ہے جو کہ ایکٹو فالٹ لائن ہے، اس وقت یہ زیادہ ایکٹو ہو گئی ہے جس کی وجہ سے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، اس فالٹ لائن پر پاکستانی اور جاپانیز ماہرین عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں جو بلوچستان تک جاتی ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ امیرحیدر کے مطابق کل شام سے اب تک ملیر، قائدآباد اور اطراف میں زلزلےکے مجموعی طور پر 5 جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، کچھ دیر قبل آئے زلزلے کے جھکٹے سے متعلق رپورٹ آنا باقی ہے۔
مزید پڑھیں:
کراچی میں کل شام 5 بجکر33منٹ پربھی زلزلہ محسوس کیا گیا تھا، گزشتہ روز اسکی شدت 3.6 اور گہرائی 10 کلومیٹر رہی، گزشتہ روز آنے والے زلزلہ کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا، زلزلے کا ایک اور جھٹکا رات 1 بجکر 6 منٹ پر آیا تھا، جس کی شدت 3.2 اور گہرائی 12 کلومیٹر رہی، رات گئے آنے والے زلزلے کا مرکز گڈاپ ٹاؤن کے قریب تھا۔
یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، جن کی نوعیت معمولی قرار دی جاتی ہے، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلے کے جھٹکے نہیں آئے ہیں، کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحرک فالٹ لائن ہیں، ان دونوں لائنز میں معمولی شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے ہیں۔
’کیرتھر کے قریب بھی مین باؤنڈری لائن ہے، یہاں معتدل شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے رہتےہیں، فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، اس فالٹ لائن پر آئندہ چند روز تک زلزلے کے ممکنہ جھٹکے محسوس کیے جاسکتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان جھٹکے ریکٹر اسکیل زلزلہ پیما مرکز زلزلے سعودآباد فالٹ لائن کراچی کیرتھر لانڈھی ملیر