کراچی:

ماہر ارضیات نے کراچی میں آنے والے زلزلوں کیوجہ مسلسل بورنگ اور صنعتی فضلے کو نذر آتش کرنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو احتیاط اور نہ گھبرانے کا مشورہ دیا ہے۔

جامعہ کراچی کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا شہرِ قائد کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران معمولی نوعیت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گیا ہے۔

جامعہ کراچی کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ماہر ارضیات عدنان خان نے مزید کہا کہ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.

4 ریکارڈ کی گئی، جو کہ بہت ہلکی نوعیت کی ہے اور صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔ ان زلزلوں کی شدت معمولی ہے اور یہ فالٹ لائنز کی ہلکی متحرک سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو کہ فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں۔ یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔

پروفیسر نے کہا کہ ہمالیہ کی پہاڑی سلسلہ ہر سال 4 سے 5 سینٹی میٹر شمال کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے فالٹ لائن پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں زمین معمولی طور پر ہلتی ہے۔

عدنان خان کے مطابق کراچی میں رپورٹ ہونے والے زلزلے کے جھٹکے "مائلڈ ٹرمرز" (Mild Tremors) کے زمرے میں آتے ہیں، اور ان سے کسی جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔

ماہر ارضیات نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کراچی میں صنعتی فضلہ جلانے اور زمین میں گہرائی سے گراؤنڈ واٹر نکالنے جیسے عوامل بھی زمین کی ساخت میں معمولی تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں، جو کسی حد تک زلزلے کی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کوئٹہ اور چمن کے علاقے فالٹ لائن کے بالکل قریب واقع ہیں اور وہاں زلزلے کی سرگرمی قدرے زیادہ اور شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، تاہم کراچی میں ایسے زلزلے کا خطرہ فی الوقت موجود نہیں۔

پروفیسر نے مشورہ دیا کہ شہریوں کو چاہیے معمولی جھٹکوں پر گھبراہٹ سے گریز کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورت میں کھلی جگہ کی طرف نکلنے، اور عمارتوں کی بنیادوں سے دور رہنے جیسے احتیاطی اقدامات پر عمل کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہریوں کے مطابق زلزلے کے جھٹکے قائد آباد، ملیر، سعودآباد، گلستان جوہر، کھوکھراپار، اسٹیل ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ جھٹکوں کے بعد شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی میں

پڑھیں:

کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف

کراچی:

شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر 51-C میں واقع ایک گھر سے 11 سالہ بچی آسیہ کی پھندا لگی لاش برآمد ہونے کا دلخراش واقعہ پیش آیا۔

ابتدائی طور پر واقعہ خودکشی معلوم ہو رہا تھا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

پولیس کے مطابق مددگار 15 کو اطلاع شہری حارث کی جانب سے دی گئی تھی۔ اطلاع پر پولیس فوری موقع پر پہنچی جہاں محلے کی ایک خاتون نے بچی کو کمرے میں پھندے سے لٹکا ہوا دیکھا تھا۔

محلہ داروں نے کپڑے کی رسی کاٹ کر بچی کو نیچے اتارا مگر وہ جانبر نہ ہو سکی۔

لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بتایا کہ آسیہ کی موت گلا گھونٹنے سے واقع ہوئی۔

پولیس کے مطابق نامعلوم ملزم یا ملزمان نے بچی کو پھندا لگا کر قتل کیا۔

افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مقتولہ کے والد نے قانونی کارروائی سے انکار کر دیا جس کے بعد پولیس نے سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ واقعے سے ایک رات قبل بچی کے والدین کے درمیان شدید جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد بچی کی والدہ گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • میئر نے نیشنل ہائی وے تک فلائی اوور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائیں گے
  • کراچی، ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • کراچی: ریڈ لائن منصوبے میں غیر معمولی تاخیر، شہری اذیت کا شکار
  • اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت