بندرگاہوں کی زمنیوں پر قبضہ چھڑوانے کیلیے خصوصی فورس کے قیام پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
وزارت بحری امور نے پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ کی زمینوں پر قبضے اور اراضی واگزار کروانے کیلیے جامع پالان اور خصوصی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انوار چوہدری نے پیر کے روز پورٹ قاسم اتھارٹی اور کراچی پورٹ ٹرسٹ میں جاری زمین اصلاحات کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس کا مقصد زمین پر قبضے اور غیر استعمال شدہ اراضی کے مسائل کو حل کرنا اور بندرگاہوں کی زمین کو محفوظ بنا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر نے بندرگاہوں کی زمین کو غیر قانونی قبضے سے بچانے کے لیے دونوں پورٹس کے درمیان مشترکہ انسدادِ تجاوزات فورس کے قیام کی تجویز دی۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ فورس مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کام کرے تاکہ مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔
پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے وفاقی وزیر کو ایک جامع ماسٹر پلان کے تحت جاری اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی، جس میں بچی ہوئی زمینوں، دوبارہ حاصل کی گئی اراضی، اور غیر استعمال شدہ پلاٹوں کو باقاعدہ بنانے اور ان کا مؤثر استعمال شامل ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس ماسٹر پلان کے تحت، پورٹ قاسم اتھارٹی نے ایک ڈیجیٹل لینڈ آٹومیشن سسٹم متعارف کرانے کا منصوبہ بھی پیش کیا، جو زمین کے انتظام میں شفافیت، قابلِ سراغی، اور عملی کارکردگی کو بڑھائے گا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ نے بھی اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا اور بندرگاہ کی زمین پر تجاوزات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔
کے پی ٹی حکام نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سروے آف پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون سے زمین کی حد بندی کا تفصیلی سروے کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے دونوں اداروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ان اقدامات کی نگرانی کے لیے ماہانہ جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے اور تمام بحری اسٹیک ہولڈرز کو پائیدار بندرگاہی ترقی کے قومی وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ترغیب دی۔
اجلاس کا اختتام پی کیو اے اور کے پی ٹی کی قیادت کی جانب سے ایک جدید، محفوظ، اور سرمایہ کاری کے لیے تیار بندرگاہی انفراسٹرکچر فریم ورک کی جانب مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر پورٹ قاسم کی زمین کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔