وزارت بحری امور نے پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ کی زمینوں پر قبضے اور اراضی واگزار کروانے کیلیے جامع پالان اور خصوصی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انوار چوہدری نے پیر کے روز پورٹ قاسم اتھارٹی اور کراچی پورٹ ٹرسٹ میں جاری زمین اصلاحات کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس کا مقصد زمین پر قبضے اور غیر استعمال شدہ اراضی کے مسائل کو حل کرنا اور بندرگاہوں کی زمین کو محفوظ بنا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے بندرگاہوں کی زمین کو غیر قانونی قبضے سے بچانے کے لیے دونوں پورٹس کے درمیان مشترکہ انسدادِ تجاوزات فورس کے قیام کی تجویز دی۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ فورس مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کام کرے تاکہ مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے وفاقی وزیر کو ایک جامع ماسٹر پلان کے تحت جاری اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی، جس میں بچی ہوئی زمینوں، دوبارہ حاصل کی گئی اراضی، اور غیر استعمال شدہ پلاٹوں کو باقاعدہ بنانے اور ان کا مؤثر استعمال شامل ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس ماسٹر پلان کے تحت، پورٹ قاسم اتھارٹی نے ایک ڈیجیٹل لینڈ آٹومیشن سسٹم متعارف کرانے کا منصوبہ بھی پیش کیا، جو زمین کے انتظام میں شفافیت، قابلِ سراغی، اور عملی کارکردگی کو بڑھائے گا۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ نے بھی اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا اور بندرگاہ کی زمین پر تجاوزات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔

کے پی ٹی حکام نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سروے آف پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون سے زمین کی حد بندی کا تفصیلی سروے کیا جا رہا ہے۔ 

وفاقی وزیر جنید انوار چوہدری نے دونوں اداروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ان اقدامات کی نگرانی کے لیے ماہانہ جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے اور تمام بحری اسٹیک ہولڈرز کو پائیدار بندرگاہی ترقی کے قومی وژن کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ترغیب دی۔

اجلاس کا اختتام پی کیو اے اور کے پی ٹی کی قیادت کی جانب سے ایک جدید، محفوظ، اور سرمایہ کاری کے لیے تیار بندرگاہی انفراسٹرکچر فریم ورک کی جانب مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر پورٹ قاسم کی زمین کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم پر چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے تیار جیٹی دینے کا فیصلہ
  • چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے پورٹ قاسم پر تیار جیٹی دینےکا فیصلہ
  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • عالم پالاری اورپوڑو پالاری نے زمین پر قبضہ کرلیاہے، خاتون کا الزام
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کے لیے ملکر چلنے کی پیشکش
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت اجلاس؛ بندرگاہوں پر سہولیات کا جائزہ لیا گیا