کراچی میں مزید زلزلے آئیں گے، سربراہ نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
کراچی میں زلزلہ فالٹ لائن فعال ہوگئی جس کے باعث آئندہ 2 روز کے دوران مزید زلزلے آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ روز کی شام سے اب تک مختلف اوقات میں متعدد مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہر بھر میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی، زلزلے سے خوفزدہ مکینوں نے رات کھلے آسمان تلے گذاری، خواتین کی جانب سے قرآن پاک کی تلاوت کا سلسلہ جاری ہے۔
سربراہ نیشنل سونامی وارننگ سینٹر کراچی امیر حیدر لغاری نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں لانڈھی کی فالٹ لائن گزشتہ روز سے فعال ہوئی ہے، فالٹ لائن میں انرجی جمع ہو جاتی ہے، آہستہ آہستہ انرجی ریلیز ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کل سے اب تک متعدد بار زلزلے کے شدید جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
ان کا کہنا تھا کہ ایک سے دو دن تک شہر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جائیں گے، زلزلے کے جھٹکوں کی شدت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا، ایک اور زلزلے کا جھٹکا رات 1 بج کر 6 منٹ پر آیا تھا، رات گئے آنے والے زلزلے کی شدت 3.
امیر حیدر کا کہنا تھا یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، یہ زلزلے کے معمولی جھٹکے ہیں، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلہ کے جھٹکے نہیں آئے ہیں، کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحرک فالٹ لائن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں میں معمولی شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے ہیں، کیرتھر کے قریب بھی مین باؤنڈری لائن ہے، یہاں معتدل شدت کی زلزلے رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، اس فالٹ لائن پر آئندہ چند روز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زلزلے کے جھٹکے کراچی میں کے قریب
پڑھیں:
وزیراعلیٰ نے تعاون کا یقین دلایا، گرین لائن فیز2 پر کام جلد شروع ہوگا، احسن اقبال
کراچی میں گرین لائن منصوبے کے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات جام خان شورو کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ کراچی گرین لائن منصوبے کا فیز 2 ساڑھے 5 ارب روپے کا منصوبہ ہے جو 29 ارب روپے کے فیز ون منصوبے میں اضافہ کرے گا اور اس سے کراچی کے عوام کو بہت سہولت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیشہ کراچی کو ترجیح دی ہے اور اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہیں کی، لاہور، ملتان، راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں ماس ٹرانزٹ اور اورنج لائن کے منصوبے صوبائی حکومت نے اپنے فنڈ سے بنائے ہیں، وفاقی حکومت نے اس میں ایک روپیہ نہیں ڈالا لیکن کراچی کو نواز شریف نے 29 ارب کے اس منصوبے کی شکل میں خصوصی تحفہ دیا تھا اور ساڑھے 5 ارب سے فیز 2 مکمل ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسی طرح کے فور منصوبے میں بھی پہلے طے پایا تھا کہ آدھی رقم صوبائی حکومت دے گی اور آدھی وفاقی حکومت دے گی تاہم اب وفاقی حکومت 100 فیصد رقم دے رہی ہے، وفاقی حکومت کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔
انہوں نے کہا کہ کے4منصوبہ کوبھی جلدمکمل کرناوفاقی حکومت کی ترجیح ہے، کے فور کے منصوبے کے لیے بھی فنڈز جاری کریں گے، کے فور پر 140 ارب لگانے کے باجود اس کی تقسیم کا مرحلہ مکمل ہونا ہے، شہر میں پانی کی تقسیم کے لیے لائنیں بچھانے کا کام سندھ حکومت کرے گی۔
احسن اقبال نے واضح کیا کہ پی آئی ڈی سی ایل کالعدم پاک پی ڈبلیو ڈی کا جانشین ادارہ ہے، جو چاروں صوبوں میں وفاقی حکومت کے منصوبوں پر کام کررہا ہے، یہ ادارہ صرف سندھ کے لیے مخصوص نہیں ہے، ہمارے درمیان ایسا کوئی مسئل نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ کے ایم سی کا مسئلہ صرف کوآرڈینیشن سے متعلق تھا، وزیراعلیٰ نے یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ اپنے افسران کا تقرر کریں گے، پی آئی ڈی سی ایل ان افسران کو گرین لائن کی یوٹیلٹی سروسز کی لائنز کے حوالے سے تشفی کرائے گی، امید ہے کہ گرین لائن فیز 2 پر کام جلد دوبارہ شروع ہوجائے گا۔
احسن اقبال نے اکہ کہ وفاقی حکومت کو آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، آئینی ترامیم کے لیے سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں، اب آئینی ترامیم سے پہلے اس کے خد و خال پر بات کرنا مناسب نہیں ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم سکھر تا حیدر آباد موٹر وے کو اپنے دور میں مکمل کریں گے، یہ ترجیحی منصوبہ ہے ، کوئٹہ چمن تا کراچی شاہراہ کو بھی ایکپریس وے میں تبدیل کر رہے ہیں۔