بری نظر نے ندا یاسر کے خاندان کو کیسے متاثر کیا؟ اداکارہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ و میزبان ندا یاسر نے نظر بد سے متعلق اپنے تجربات شیئر کر دیے۔
حال ہی میں اداکارہ ندا یاسر نے نظرِ بد سے متعلق اپنے ذاتی تجربات بیان کیے ہیں۔ اپنی شادی کی 23ویں سالگرہ کے موقع پر ندا نے انکشاف کیا کہ اُن کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد وہ کئی مرتبہ بیمار ہوئے، جس کی وجہ وہ نظرِ بد کو حقیقت سمجھتی ہیں۔
A post common by Nida Yasir (@itsnidayasir.
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ سمجھ گئی ہیں کہ لوگ تصاویر شیئر کرتے وقت بچوں کے چہروں پر ایموجیز کیوں لگاتے ہیں۔ ندا نے مزید کہا کہ وہ اپنی خوشیاں دوسروں سے چھپانے کے بجائے شیئر کرنا پسند کرتی ہیں، چاہے وہ کامیابیاں ہوں یا ذاتی لمحات، کیونکہ اس سے انہیں خوشی ملتی ہے۔
پروگرام میں بطور مہمان شریک اداکارہ بینا چوہدری نے بھی اسی قسم کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کے ساتھ تصویر شیئر کرنے پر ان میں جھگڑا ہو جاتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئے؟ حکام نے تفصیلات بتادیں
آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے معاملے میں غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں زلزلہ آیا تھا بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈہ ٹوٹی، قیدیوں نے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش پوری کی کہ ہجوم کو کنٹرول کرسکیں، فرار قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سختی سے ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا۔
آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔ یہ ایک قدرتی آفت تھی، کہیں بھی یہ واقعہ ہوسکتا تھا، زیادہ فائرنگ ایف سی کی طرف سے کی گئی، ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ زیادہ کی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب جو واقعہ ہوا، زلزلوں کے باعث قیدیوں مین بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، ہم مر نہ جائیں، رات 11 بجے کے بعد زلزلہ کا شدید جھٹکا لگا تو بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھکم پیل میں دروازے کا تالا ٹوٹ گیا،150 سے زائد افراد نے زور لگایا تو تالا ٹوٹا، جب پہنچا تو ڈھائی سے 3 ہزار قیدی جمع تھے، جب رات پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں گر گیا تو اسٹاف نے مدد کی، قیدیوں نے زور لگایا تو کنڈہ نکل گیا، ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس جانب بھی فائرنگ کی گئی، ٹوٹل قیدی 6 ہزار کے لگ بھگ تھے بھگدڑ مچانے والوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔
ارشد شاہ نے کہا کہ 216 قیدی فرار ہوئے، 78 ہم نے گرفتار کئے باقی کی تلاش جاری ہے، کوئی غفلت نہیں تھی،قیدیوں کو خوف تھا، بیشتر نشے کے عادی ہمارے پاس موجود تھے، کسی کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی، 2 ایف سی کے جواں زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری کوئی زخمی نہیں ہوا۔
یہ ناگہانی آفت تھی، ٹوٹل نفری 211 کی ہے جو تین شفٹوں میں کام کرتی ہے، رات 28 افراد سیکیورٹی کے لئے مامور تھے، جب فائرنگ ہورہی تھی تو رینجرز کے ایک جوان کو گولی لگی، پرزن اسٹاف کے لوگ بھی ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہوئے۔
ارشد شاہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے، یہ خلاف توقع کام ہوا ہے، ناگہانی صورتحال تھی، انڈر ٹرائل شخص پر جرم ثابت نہیں ہوتا، سزا یافتہ قیدی کو سفید لباس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی غیر ملکی قیدی نہیں بھاگا، بیشتر فرار ہونے والے منشیات کے عادی اور اسٹریٹ کرمنلز تھے، جتنی نفری ہے میں اس سے مطمئن ہوں، دن کے اوقات میں نفری زیادہ رات میں کم ہوتی ہے۔