بچوں کی تصاویر شیئر کرتے ہی وہ بیمار ہوجاتے تھے، ندا یاسر کا نظر بد کا شکار ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)ٹی وی میزبان و اداکارہ ندا یاسر کا کہنا ہے کہ نظرِ بد ایک حقیقت ہے اور اور ان کا خاندان کئی بار اس کا شکار ہوا ہے۔
اپنے حالیہ پروگرام میں بات کرتے ہوئے ندا یاسر نے کہا کہ نظرِ بد ہم سب پر اثر انداز ہوتی ہے اور میں نے اس کو کئی بار محسوس کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ جب بھی میں اپنے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتی تھی تو وہ بیمار ہو جاتے تھے اور کبھی ان کا پیٹ خراب ہو جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب مجھے سمجھ آتا ہے کہ لوگ بچوں کی تصاویر پر ایموجی کیوں لگا دیتے ہیں بعض لوگ اس پر ہنستے ہیں کہ ایسا کیوں کیا لیکن میں کہتی ہوں کہ وہ لوگ ٹھیک کرتے ہیں کیونکہ میں نے کبھی ایموجی نہیں لگائی بچوں کی تصویریں ایسے ہی اپلوڈ کر دیں جس کے بعد مجھے احساس ہوا کہ نظر برحق ہے۔
پروگرام میں شامل اداکارہ بینا چوہدری نے بھی نظر بد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی وہ اپنے شوہر کے ساتھ تصاویر پوسٹ کرتی ہیں، اُسی دن ان کے درمیان جھگڑا ہو جاتا ہے جس پر ندا یاسر نے کہا کہ آج ان کی شادی کی سالگرہ ہے اب دیکھتے ہیں ان کے اور یاسر کے درمیان کب جھگڑا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ ندا یاسر اور یاسر نواز ڈرامہ انڈسٹری کی کامیاب ترین جوڑیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کامیابی کے ساتھ اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور دونوں اپنے اپنے شعبوں میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے ہیں۔ یاسر نواز ایک مشہور ہدایت کار اور کامیاب اداکار ہیں جبکہ ندا یاسر کئی برس سے مارننگ شو کی میزبانی کر رہی ہیں۔ اُن کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد 26 لاکھ سے زائد ہے۔
مزیدپڑھیں:قربانی کے جانوروں کی آن لائن خریداری میں ہونے والے فراڈ سے کیسے بچا جائے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ندا یاسر بچوں کی کہا کہ
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔