اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”
اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”
یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟
یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔
یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اجرک ڈیزائن والی نئی نمبر پلیٹ لگوانے کی تاریخ میں توسیع
ویب ڈیسک:محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن سندھ نے کراچی کے شہریوں کو اجرک ڈیزائن والی نئی نمبر پلیٹس لگوانے کے لیے مزید دو ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ اب شہری 31 دسمبر 2025 تک اپنی گاڑیوں پر جدید سکیورٹی فیچرز والی نمبر پلیٹس حاصل کرسکیں گے۔ محکمہ ایکسائز نے اس حوالے سے باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
اس سے قبل اجرک نمبر پلیٹس لگانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر مقرر تھی۔ نئی نمبر پلیٹس میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے جدید فیچرز شامل کیے گئے ہیں، جن کی مدد سے گاڑیوں کی شناخت اور ٹریکنگ مزید آسان ہوگی۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
دوسری جانب، کراچی میں ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد ٹریفک پولیس کی کارروائیاں بھی تیز ہوگئی ہیں۔ صرف چار روز کے دوران شہر بھر میں 18 ہزار 733 ای چالان جاری کیے گئے، ٹریفک پولیس نے پانچویں دن بھی 4136 الیکٹرانک چالان جاری کیے۔
محکمہ ٹریفک پولیس کے مطابق سب سے زیادہ 2737 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جاری کیے گئے، جو کہ شہریوں کی جانب سے سب سے عام خلاف ورزی ثابت ہوئی۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
اس کے بعد ہیلمٹ نہ پہننے پر 812 موٹر سائیکل سواروں کو چالان کیا گیا، جبکہ اوور اسپیڈنگ یعنی مقررہ رفتار سے زیادہ تیز گاڑی چلانے پر 116 ڈرائیوروں کو جرمانے ہوئے۔
سرخ بتی کا اشارہ توڑنے پر 169 چالان کیے گئے، جبکہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے والوں کے خلاف 157 الیکٹرانک چالان جاری کیے گئے۔ اسی طرح ٹنٹڈ گلاسز لگانے والے 56، نو پارکنگ میں گاڑیاں کھڑی کرنے والے 24، اور اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی کرنے والے 20 ڈرائیوروں کو بھی چالان کیا گیا۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
رپورٹ کے مطابق مسافروں کو گاڑی کی چھت پر بٹھانے پر بھی 20 ڈرائیوروں کو چالان کیا گیا، لین لائن کی خلاف ورزی پر 15، رانگ وے پر چلنے والے 8، اور اوور لوڈنگ کرنے والے 11 ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔