UrduPoint:
2025-11-03@19:20:08 GMT

لی جے مایونگ جنوبی کوریا کے نئے صدر کے عہدے پر فائز

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

لی جے مایونگ جنوبی کوریا کے نئے صدر کے عہدے پر فائز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے مایونگ نے دارالحکومت سیئول میں مقامی وقت کے مطابق بدھ کی علی الصبح قومی اسمبلی میں ایک مختصر افتتاحی تقریب کے دوران حلف لیا۔

اس تقریب کے بعد ایک تقریر میں انہوں نے جنوبی کوریا کی سست رو معیشت کو بحال کرنے اور مفاہمت کا ایک پل بنانے کا عزم کیا۔

نئے صدر اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کو ایک ایسی معیشت وراثت میں ملی ہے، جس کے رواں برس میں صرف 0.

8 فیصد کی ترقی کا امکان ہے، یہ شرح ترقی سن 2020 کے بعد سے سب سے کمزور ہے۔

جنوبی کوریا: یون سک یول کا مواخذہ کیاجائے گا، عدالت

نئے صدر کو ایک ایسے ملک کو متحد کرنے کی بھی ضرورت ہو گی جو دسمبر 2024 میں مواخذے کے شکار سابق صدر یون سک یول کی طرف سے مارشل لاء لگانے کی کوشش کے ذریعے دو مختلف سیاسی خیموں میں تقسیم ہے۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں لی نے زور دیا کہ "مارشل لا بحران" کے بعد جمہوریت کی بحالی کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں امن کے لیے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ "خواہ کتنا ہی مہنگا کیوں نہ ہو، امن جنگ سے کہیں بہتر ہے۔"

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو رہا کر دیا گیا

ملک کو متحد کرنے کی کوشش

انہوں نے قومی اسمبلی کو بتایا، "میں معیشت کو بحال کرنے اور لوگوں کو بہتر کرنے کے ساتھ شروعات کروں گا۔

قطع نظر اس کے کہ آپ نے اس الیکشن میں کس کی حمایت کی ۔۔۔۔۔ میں تمام لوگوں کا صدر ہوں گا۔"

لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی تقریباً 50 فیصد ووٹ لے کر منتخب ہوئے ہیں۔

انہوں نے ملک کی سیاسی افراتفری کا الزام "سیاسی دھڑوں پر لگایا جو لوگوں کی زندگیوں کے لیے کام کرنے کی خواہش سے مطابقت نہیں رکھتے۔"

انہوں نے کہا، "میں لوگوں کو متحد کرنے کے لیے کام کروں گا۔

ایک ایسا صدر بنوں گا، جو تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کرے گا۔"

لی نے ایک "لچکدار، عملی حکومت" بنانے کا بھی وعدہ کیا اور اعلان کیا کہ ایک ہنگامی اقتصادی ٹاسک فورس کو "فوری طور پر فعال" کر دیا جائے گا۔

جنوبی کوریا: فوجی مشق کے دوران گولے شہری علاقے پر گر گئے

جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے کون ہیں؟

لی جے مایونگ کی زندگی اتار چڑھاؤ سے بھری ہے۔

ان کی زندگی کی ابتدا ایک بچہ مزدور کے طور پر ہوئی اور اب وہ ملک کی قیادت میں سب سے اعلی مقام پر پہنچ گئے ہیں۔

لی کا خاندان ان کی ثانوی تعلیم کا بھی متحمل نہیں تھا، اس لیے ایک ابتدائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہیں سیئول کے قریب شہر سیونگنم میں مختلف فیکٹریوں میں کام کرنا پڑا۔

بیس بال کے دستانے تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں کام کے دوران وہ اپنے بائیں بازو کو پریس مشین سے کچل بیٹھے تھے، جس کی وجہ سے ان کا بازو مستقل طور پر معذور ہو گیا تھا۔

مایوس ہو کر لی نے ایک بار خودکشی کی بھی کوشش کی تھی۔

تاہم اپنے مشکل آغاز کے باوجود لی نے انسانی حقوق کا وکیل بننے سے پہلے مکمل اسکالرشپ پر سیول کی چنگ-اینگ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

لی نے سن 2017 میں شائع ہونے والی اپنی ایک یادداشت میں لکھا، "امیدیں اور آزمائشیں ہمیشہ ایک ساتھ آتی ہیں۔

آزمائشیں لوگوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کرتیں، بلکہ یہ وہ جانچتی ہیں کہ امیدیں کتنی سنجیدہ اور خواہش سے پر ہیں۔"

لی نے 2005 میں سیاست میں قدم رکھا اور بعض الیکشن لڑنے کی کوشش میں ناکام رہے۔ پھر سن 2010 میں سیونگنم کے میئر منتخب ہوئے اور 2014 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ بعد میں انہوں نے تین برس سے زیادہ عرصے تک، ملک کے سب سے زیادہ آبادی صوبے جیونگی کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

سن 2022 کے صدارتی انتخابات میں وہ یون سک یول سے اتنے کم فرق سے ہار گئے کہ جسے جنوبی کوریا کی انتخابی تاریخ میں سب سے کم فرق کہا جاتا ہے۔

جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

امریکہ کا رد عمل

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے انتخابات منصفانہ ہیں تاہم اس نے چین کے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک بیان میں، ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ جنوبی کوریا کے انتخابات "آزادانہ اور منصفانہ" تھے۔

لیکن عہدیدار نے کہا کہ امریکہ "دنیا بھر کی جمہوریتوں میں چینی مداخلت اور اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند اور اس کا مخالف ہے۔"

دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے صدر لی جے مایونگ کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ "امریکہ اور جمہوریہ کوریا ہمارے باہمی دفاعی معاہدے، مشترکہ اقدار اور گہرے اقتصادی تعلقات پر مبنی اتحاد کے لیے ایک فولادی عہد کا اشتراک کرتے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے لی جے مایونگ انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔

روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔  

متعلقہ مضامین

  • انٹرمیڈیٹ میں ای مارکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والی ناظم امتحانات فارغ، عہدے پر لاڑکانہ سے افسر تعینات
  • 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا
  • خیبرپختونخوا کابینہ کے 10 ارکان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا