ہم 25 سال سے ایسی جنگ لڑ رہے تھے جو ہماری تھی ہی نہیں، حافط نعیم
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں اپنی زمین کو کسی کی پراکسی کے طور پر استعمال ہونے نہیں دینا چاہیے، امریکہ سے جو بات کریں اپنی عزت نفس کا خیال رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا برادری آئین و قانون کی حفاظت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، ایسی کوئی کوشش جس میں عدالت کو انگوٹھے کے نیچے لایا جائے قابل قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف جنگ میں بھی کچھ لوگ پاک فوج کیخلاف باتیں کرتے رہے۔ راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پہلگام آپریشن کے بعد تمام سیاسی قیادت اکٹھی ہوئی اور پوری قوم یکجا ہوگئی، بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ 25سال سے ہم ایسی جنگ لڑ رہے تھے جو ہماری جنگ تھی ہی نہیں، ہمارا پرائی جنگ میں نقصان ہوتا رہا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں اپنی زمین کو کسی کی پراکسی کے طور پر استعمال ہونے نہیں دینا چاہیے، امریکہ سے جو بات کریں اپنی عزت نفس کا خیال رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا برادری آئین و قانون کی حفاظت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، ایسی کوئی کوشش جس میں عدالت کو انگوٹھے کے نیچے لایا جائے قابل قبول نہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان میں انصاف، شفاف الیکشن اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، لاپتہ افراد کی اصل تعداد حکومت واضح کرے۔ دوسری طرف حافظ نعیم الرحمان سے بنگلہ دیش کے سفیر اقبال حسین نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک اور خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات امیر جماعت اسلامی کے اسلام آباد دفتر میں ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دوستی کے ایک نئے دور میں داخل ہوئے ہیں، عوامی سطح پر دونوں ممالک کو مزید قریب لانے کی ضرورت ہے، دفاع، تعلیم، تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :