بانی پی ٹی آئی کو عہدے کی کوئی ضرورت نہیں، اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
لاہور:
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ لیڈر شپ کا شاید اس لیے لگتا ہے کہ تھوڑا سا وہ آگے پیچھے ہو گیا تھا ، پہلے جنید اکبر کے پاس ذمے داری تھی، پھر ذمے داری علی امین گنڈاپورکے پاس چلی گئی، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ذمے داری عمر ایوب اور سلمان اکرم راجہ جائنٹلی شیئر کریں گے تو اس کیلیے سمبولکلی یہ کہتے ہیں کہ عمران خان خود ہی لیڈ کریں، عہدے کی سچی بات ہے کہ میری تو سمجھ میں نہیں آئی ہے، عمران خان کو کوئی عہدے کی ضرورت نہیں، سب کوپتہ ہے کہ پارٹی کے لیڈر وہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ( ن) لیگ میں بہت بڑا ایک فرق ہے اور وہ یہ کہ وہاں پہ دونوں جو کیمپس تھے ان دونوں کو لیڈ کرنے والا خاندان ہی تھا، مزاحمتی گروپ کو نواز شریف اور مریم لیڈ کر رہے تھے اور مفاہمتی گروپ کو شہباز شریف لیڈ کر رہے تھے،آپس میں ٹرسٹ کا کوئی فقدان نہیں تھا۔
ماہر معیشت خرم حسین نے کہا کہ حکومت کو ریلیف تو دینا پڑے گا جس حد تک ٹیکس کا بوجھ صرف سیلیرڈ کلاس نہیں بلکہ فارمل سیکٹر کی بزنسز ہیں ان کے اوپر جس حد تک بڑھ چکا ہے یہ اسسٹین ایبل نہیں ہے تو ایک سال کے لیے تو انہوں نے لگادیا تھا یہ ٹیکس، کوائٹلی ہم لوگوں کو یہ بتایا کرتے تھے گورنمنٹ والے کہ ایک سال کی بات ہے، معیشت ایک بار سٹیبلائز ہو جائے تو اس کے بعد ان چیزوں کوہم ریشنلائز کر دیں گے آگے جا کہ، اب وہ وقت آ گیا ہے، ایک منہ سے ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ سٹیبلائزیشن ہو چکی ہے، اب ان کو کرنا تو پڑے گا، اگر ریلیف سیلیرڈ کلاس کو دیا جائے گا تو اس کے لیے ریسورسس کہیں نہ کہیں سے اور ان کو لانا پڑیں گی، اب یہ ان کا کام ہے کہ کوئی تگڑاقسم کا ریوینو پلان لیکر آئیں۔
ماہر معیشت عزیر یونس نے کہا کہ ٹیکس کلیکشن میں جو مین ایشوہسٹوریکلی رہا ہے وہ ویسٹڈ انٹرسٹ گروپس ہیں بلخصوص ریٹیل، ایگریکلچراور ریئل اسٹیٹ سائڈ پہ جو کہ اپنا حصہ نہیں ڈالنا چاہتے اس ملک کی ترقی میں اس ملک کی خوشحالی میں، اب سوال جو ہے وہ یہ ہونا چاہیے پاکستان میں کہ اگر بھارت کی جنگ کے اندر، پاکستان کے دفاع کیلیے جو دفاع کیا گیا اس کا دفاع فارمل بزنس، سیلیرڈ کلاس ، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیلر کا برابر دفاع ہوتا ہے، تو اگر دفاع برابر ہوتا ہے تو دفاع کی ریسورسس جو ہیں وہ صرف ایک یا دو طبقات دیں تو یہ نامناسب بات ہے، میں خرم سے اتفاق کرتا ہوں کہ سیلرڈ کلاس اور فارمل بزنس کو ریلیف دیا جائے اور وہ طبقات جو ہسٹوریکلی ریزسٹ کرتے آئے ہیں انھیں کہا جائے کہ اگر آپ کا بھی دفاع برابری کے طور پر ہونا ہے توآپ کو بھی پیسے دینے پڑیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتے ہیں یا نہیں؟ بیرسٹر گوہر نے ملاقات کی تفصیل بتادی
راولپنڈی:چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات کی تفصیل بتادی۔
اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی سے توشہ خانہ ٹو کیس کے موقع پر ملاقات ہوئی ہے، بانی نے کہا ہے ان کے لیے سارے دروازے بند کیے گئے، جس کے بعد اب احتجاجی تحریک کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی کال دینے کے بجائے پورے ملک میں احتجاج ہوگا اور احتجاجی تحریک کو وہ خود لیڈ کریں گے۔ بانی نے مزید کہا کہ احتجاجی تحریک کے حوالے سے تمام ہدایات عمر ایوب کو دی جائیں گی۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق بانی نے احتجاج کا ابھی کوئی ٹائم فریم نہیں دیا، وہ خود وقت بتائیں گے۔ بانی نے کہا ہے وہ آج کے بعد پی ٹی آئی کے پیٹرن ان چیف ہوں گے۔ تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، جس طرح پہلے کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے چیئرمین شپ سے ہٹانے کی باتیں افواہیں پھیلانے والے لوگ کررہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی پیٹرن انچیف ہیں، میں پارٹی کا چیئرمین رہوں گا۔ پارٹی کا چیئرمین نہ ہونے کی صورت میں سب کو پتا ہے نتائج کیا ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ احتجاج کی ذمے داری ہمیشہ علی امین گنڈا پور کو دی جاتی تھی اب ایسا نہیں ہے۔ احتجاج کے حوالے سے مختلف لوگوں کو مختلف ذمے داریاں دی جائیں گی۔ بانی نے پارٹی لیڈر شپ پر کوئی عدم اعتماد نہیں کیا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ مسائل بات چیت سے حل ہوں۔ میں اب بھی چاہتا ہوں کہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل ہوں۔ بانی نے کہا ہے کہ ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا۔ سمبڑیال الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 2 سال سے جیل میں ہیں، انہوں نے ہمیشہ بات چیت کو ترجیح دی۔ ہم نے مشکل حالات میں حکومت کا ساتھ دیا۔ ہم کسی صورت پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ ہم پرامن احتجاج کریں گے، جو کہ ہمارا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کے کیسز لگتے نہیں، لگتے ہیں تو شنوائی نہیں ہوتی۔ مخصوص نشستوں پر عدالتیں فیصلہ نہیں کررہیں۔ ہم چاہتے ہیں کامن سینس پرویل ہونی چاہیے۔ ہماری کسی سے کوئی بات نہیں ہورہی، لیکن بانی نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا ہے۔