ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی تحقیقات کے دوران مزید انکشافات سامنے آگئے۔
رپورٹ کے مطابق 2 جون کو 22 سالہ ملزم عمر حیات عرف 'کاکا' نامی ٹک ٹاکر نے دوستی کرنے کی خواہش کے جواب میں نہ کرنے پر ثنا یوسف کو فائرنگ کرکے ان کی رہائش گاہ کے اندر قتل کردیا تھا۔
ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قاتل نے اعترافِ جرم کرلیا ہے، ذرائع نے کہا کہ ملزم عمر حیات رینٹ کی گاڑی پر فیصل آباد سے اسلام آباد پہنچا تھا، پہلے 29 مئی اور پھر 2 جون کو ملزم رینٹ پر فار چونر گاڑی ساتھ لایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پھول پیش کرنےکے بعد فائرنگ کی‘ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قاتل گرفتار، فرار ہونے کی ویڈیو سامنےآگئی
رپورٹ کے مطابق عمر حیات نے گاڑی کا رینٹ بھی ادا نہیں کیا، رینٹ اے کار کا مالک بھی گرفتاری کے بعد پیسے لینے پہنچ گیا ، گرفتاری کے وقت ملزم کی جیب سے صرف چند سو روپے نکلے۔
ذرائع کے مطابق ملزم خود کو لینڈ لارڈ کا بیٹا کہلاتا تھا جب کہ اس کا والد 16 گریڈ کا ریٹائرڈ ملازم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملزم ثنا یوسف سے دوستی کرنا چاہتا تھا، مسلسل پیشکش مسترد ہونے پر قدم اُٹھایا، آئی جی اسلام آباد
ذرائع نے کہا کہ ملزم ثناء کی سالگرہ پر کیک اور تحائف لے کر آیا تواس نے ملنے سے انکار کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم 2 جون کو دوبارہ ثناء یوسف سے ملنے صبح 5 بجے اس کے گھر کے پہنچ گیا، کئی گھنٹے انتظار کے بعد بھی ثناء یوسف نے ملنے سے انکار کردیا۔
ملزم نے بیان دیا کہ ثناء یوسف کے نہ ملنے کا رنج تھا جس پر قتل کیا، قتل کے بعد گھر سے بھاگ کر نکلا، پہلے بائیک رائیڈ بک کی، بائیک سے اتر کر ٹیکسی کے ذریعے لاری اڈہ پہنچا اور وہاں سے فیصل آباد کی بس میں سوار ہوا۔
دوسری جانب آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات کو کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ٹاک ٹاکر کے قتل کی اطلاع ملنے کے فوری بعد مقتولہ کے گھر پہنچنے والی سینیٹر فلک ناز چترالی نے عدالت کے باہر ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملزم کے کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی اپیل کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر ثنا ثناء یوسف ثنا یوسف کے مطابق عمر حیات قتل کی کے بعد
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔