اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے معروف صحافی اور اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سانحے سے کچھ ہی دیر قبل تک مقتولہ ان سے رابطے میں تھی اور گزشتہ ہفتے بھر بھی ان کی بات چیت ہوتی رہی۔ہرمیت سنگھ کے مطابق ثناء یوسف کی رہائش ایسی جگہ پر تھی جہاں بالائی منزل پر کسی کی اجازت کے بغیر جانا ممکن نہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قاتل ان کا جاننے والا تھا اور اہلِ محلہ بھی اس کی شکل سے واقف تھے۔

اینکر نے کہا کہ جس طرح اچانک راتوں رات میت اسلام آباد سے چترال منتقل کی گئی، اس سے لگتا ہے کہ شاید خاندان میڈیا کی توجہ سے بچنا چاہتا تھا یا کچھ اندرونی معاملات کی وجہ سے خاموشی اختیار کی گئی۔ایف آئی آر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ ایک دبلا پتلا نوجوان گھر میں داخل ہوا، جس کے پاس اسلحہ تھا، اور اس نے کمرے میں جا کر فائرنگ کر دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محلے کے کسی شخص نے کبھی ثناء کے کردار پر انگلی نہیں اٹھائی، بلکہ وہ ہمیشہ ایک خوش اخلاق اور باوقار لڑکی کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ہرمیت نے مزید کہا کہ ان کی ثناء سے آخری بات چیت رات تین بجے کے قریب ہوئی، جب کہ ایف آئی آر میں قتل کا وقت صبح چار بج کر پانچ منٹ درج ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس مختصر وقت میں ایسا کیا ہوا کہ ایک زندہ دل لڑکی زندگی سے محروم ہو گئی؟ ان کا کہنا تھا کہ لاش پہلے نانی کے گھر لے جائی گئی اور پھر رات کو چترال منتقل کر دی گئی، جبکہ اہل خانہ نے کسی قسم کی میڈیا کوریج سے گریز کیا۔

ثناء یوسف کے کردار کے بارے میں ہرمیت نے کہا کہ وہ نہایت سلجھی ہوئی لڑکی تھی، جس کے اندازِ گفتگو سے اس کی شائستہ پرورش ظاہر ہوتی تھی۔ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے کوشاں تھی، اور ایک ڈرامہ پراجیکٹ پر بھی بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جب کوئی بچی مشکل کا شکار ہوتی ہے تو اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے طعنوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔آخر میں ہرمیت سنگھ نے ریاستی اداروں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ثناء یوسف جیسے ہنر مند اور باصلاحیت لوگ ملک کی نمائندگی کر سکتے تھے، مگر وہ اپنی ہی چار دیواری میں غیر محفوظ رہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں تاکہ قاتل کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔
مزیدپڑھیں:عمران خان نے خود کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف کیوں بنایا؟ علیمہ خان نے بتادیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہرمیت سنگھ ثناء یوسف انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کرکٹ زندہ باد

کراچی:

’’ ہیلو، میچ دیکھ رہے ہو ٹی وی پر، اگر نہیں تو دیکھو کتنا کراؤڈ ہے،ٹکٹ تو مل ہی نہیں رہے تھے ، بچے، جوان، بوڑھے سب ہی قذافی اسٹیڈیم میں کھیل سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، مگر تم لوگ تو کہتے ہو پاکستان میں کرکٹ ختم ہو گئی، اس کا حال بھی ہاکی والا ہو جائے گا،لوگ اب کرکٹ میں دلچسپی ہی نہیں لیتے۔ 

اگر ایسا ہے تو لاہور کا اسٹیڈیم کیوں بھرا ہوا ہے؟ راولپنڈی میں ہاؤس فل کیوں تھا؟ میری بات یاد رکھنا کرکٹ پاکستانیوں کے ڈی این اے میں شامل ہے، اسے کوئی نہیں نکال سکتا۔ 

اگر کسی بچے کا امتحان میں رزلٹ اچھا نہ آئے تو گھر والے ناراض تو ہوتے ہیں مگر اسے ڈس اون نہیں کر دیتے، اگر اس وقت برا بھلا ہی کہتے رہیں تو وہ آئندہ بھی ڈفر ہی رہے گا لیکن حوصلہ افزائی کریں تو بہتری کے بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں، اس لیے اپنی ٹیم کو سپورٹ کیا کرو۔ 

تم میڈیا والوں اور سابق کرکٹرز کا بس چلے تو ملکی کرکٹ بند ہی کرا دو لیکن یہ یاد رکھنا کہ اسپورٹس میڈیا ،چینلز اور سابق کرکٹرز کی بھی اب تک روزی روٹی اسی کھیل کی وجہ سے ہے، اگر یہ بند تو یہ سب کیا کریں گے؟

بات سمجھے یا نہیں، اگر نہیں تو میں واٹس ایپ پر اس میچ میں موجود کراؤڈ کی ویڈیو بھیجوں گا وہ دیکھ لینا،پاکستان میں کرکٹ کبھی ختم نہیں ہو سکتی، پاکستان کرکٹ زندہ باد ‘‘ ۔

اکثر اسٹیڈیم میں موجود دوست کالز کر کے میچ پر ہی تبصرہ کر رہے ہوتے ہیں لیکن ان واقف کار بزرگ کا فون الگ ہی بات کیلیے آیا، وہ میرے کالمز پڑھتے ہیں، چند ماہ قبل کسی سے نمبر لے کر فون کرنے لگے تو رابطہ قائم ہو گیا، میں نے ان کی باتیں سنیں تو کافی حد تک درست لگیں۔ 

ہم نے جنوبی افریقہ کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ہرا دیا، واقعی خوشی کی بات ہے لیکن اگر گزشتہ چند برسوں کا جائزہ لیں تو ٹیم کی کارکردگی خاصی مایوس کن رہی ہے،خاص طور پر بڑے ایونٹس میں تو ہم بہت پیچھے رہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایسا لگنے لگا کہ خدانخواستہ اب ملکی کرکٹ اختتام کے قریب ہے، کوئی بہتری نہیں آ سکتی،لوگوں نے کرکٹ میں دلچسپی لینا ختم کر دی ہے۔ 

البتہ ٹھنڈے دل سے سوچیں تو یہ سوچ ٹھیک نہیں لگتی، اب بھی یہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ہے، اربوں روپے اسپانسر شپ سے مل جاتے ہیں، کرکٹرز بھی کروڑپتی بن چکے، اگر ملک میں کرکٹ کا شوق نہیں ہوتا تو کوئی اسپانسر کیوں سامنے آتا؟

ٹیم کے کھیل میں بہتری لانے کیلیے کوششیں لازمی ہیں لیکن ساتھ ہمیں بھی اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہمیں نجم سیٹھی یا ذکا اشرف پسند نہیں تھے تو ان کے دور میں کرکٹ تباہ ہوتی نظر آتی تھی، آج محسن نقوی کو جو لوگ پسند نہیں کرتے وہ انھیں قصور وار قرار دیتے ہیں۔ 

اگر حقیقت دیکھیں تو ہماری کرکٹ ان کے چیئرمین بننے سے پہلے بھی ایسی ہی تھی، پہلے ہم کون سے ورلڈکپ جیت رہے تھے، ہم کو کپتان پسند نہیں ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، سب کو اپنا چیئرمین بورڈ، کپتان اور کھلاڑی چاہیئں، ایسا نہ ہو تو انھیں کچھ اچھا نہیں لگتا۔

یقینی طور پر سلمان علی آغا کو بطور کھلاڑی اور کپتان بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن جب وہ نہیں تھے تو کیا ایک، دو مواقع کے سوا ہم بھارت کو ہمیشہ ہرا دیتے تھے؟

مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں لوگوں کی ذہن سازی آسان ہو چکی، پہلے روایتی میڈیا پھر بھی تھوڑا بہت خیال کرتا تھااب تو چند ہزار یا لاکھ روپے دو اور اپنے بندے کی کیمپئن چلوا لو، پہلے پوری ٹیم پر ایک ’’ سایا ‘‘ چھایا ہوا تھا، اس کی مرضی کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا تھا، نئے کھلاڑیوں کی انٹری بند تھی۔ 

پھر برطانیہ سے آنے والی ایک کہانی نے ’’ سائے ‘‘ کو دھندلا کر دیا لیکن سوشل میڈیا تو برقرار ہے ناں وہاں کام جاری ہے، آپ یہ دیکھیں کہ علی ترین سالانہ ایک ارب 8 کروڑ روپے کی پی ایس ایل فرنچائز فیس سے تنگ آکر ری بڈنگ میں جانا چاہتے ہیں۔

لیکن سوشل میڈیا پر سادہ لوح افراد کو یہ بیانیہ سنایا گیا کہ وہ تو ہیرو ہے، ملتان سلطانز کا اونر ہونے کے باوجود لیگ کی خامیوں کو اجاگر کیا اس لیے زیرعتاب آ گیا۔ 

یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ ’’ ہیرو ‘‘ اس سے پہلے کیوں چپ تھا،ویلوایشن سے قبل کیوں یہ یاد آیا،اسی طرح محمد رضوان کو اب اگر ون ڈے میں کپتانی سے ہٹایا گیا تو یہ خبریں پھیلا دی گئیں کہ چونکہ اس نے 2 سال پہلے پی ایس ایل میں سیروگیٹ کمپنیز کی تشہیر سے انکار کیا تو انتقامی کارروائی کی گئی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا والوں نے اسے سچ بھی مان لیا، کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ بھائی واقعہ تو برسوں پہلے ہوا تھا اب کیوں سزا دی گئی اور اسے ٹیم سے تونکالا بھی نہیں گیا، یا اب تو پی ایس ایل نہ ہی پاکستانی کرکٹ کی کوئی سیروگیٹ کمپنی اسپانسر ہے، پھر کیوں کسی کو رضوان سے مسئلہ ہے؟

پی سی بی والے میرے چاچا یا ماما نہیں لگتے، میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا لیکن آپ ہی بتائیں کہ گولیمار کراچی میں اگر ایک سابق کپتان کا سیروگیٹ کمپنی کی تشہیر والا بل بورڈ لگا ہے تو اس سے پی سی بی کا کیا تعلق۔ 

خیر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ چیئرمین محسن نقوی ہوں یا نجم سیٹھی، کپتان سلمان علی آغا ہو یا بابر اعظم اس سے فرق نہیں پڑتا، اصل بات پاکستان اور پاکستان کرکٹ ٹیم ہے، اسے دیکھیں، شخصیات کی پسند نا پسندیدگی کو چھوڑ کر جو خامیاں ہیں انھیں ٹھیک کرنے میں مدد دیں۔

میں بھی اکثر جوش میں آ کر سخت باتیں کر جاتا ہوں لیکن پھر یہی خیال آتا ہے کہ اس کھیل کی وجہ سے ہی میں نے دنیا دیکھی، میرا ذریعہ معاش بھی یہی ہے، اگر کبھی اس پر برا وقت آیا تو مجھے ساتھ چھوڑنا چاہیے یا اپنے طور پر جو مدد ہو وہ کرنی چاہیے؟

ہم سب کو بھی ایسا ہی سوچنے کی ضرورت ہے، ابھی ہم ایک سیریز جیت گئے، ممکن ہے کل پھر کوئی ہار جائیں لیکن اس سے ملک میں کرکٹ ختم تو نہیں ہو گی، ٹیلنٹ کم کیوں مل رہا ہے؟ بہتری کیسے آئے گی؟

ہمیں ان امور پر سوچنا چاہیے، اگر ایسا کیا اور بورڈ نے بھی ساتھ دیا تو یقین مانیے مسائل حل ہو جائیں گے لیکن ہم جذباتی قوم ہیں، یادداشت بھی کمزور ہے، دوسروں کو کیا کہیں ہو سکتا ہے میں خود کل کوئی میچ ہارنے پر ڈنڈا (قلم یا مائیک) لے کر کھلاڑیوں اور بورڈ کے پیچھے پڑ جاؤں، یہ اجتماعی مسئلہ ہے جس دن حل ہوا یقینی طور پر معاملات درست ہونے لگیں گے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • معروف صحافی مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • نیو ماڈل سڑک شاعر اعجاز رحمانی سے منسوب کی جارہی ہے‘ محمد یوسف
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا
  • اسلام قبول کرنے والی امریکی گلوکارہ جینیفر گراؤٹ کی قرآن کی خوبصورت تلاوت، ویڈیو وائرل