اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یو سف کا 4 بجے قتل لیکن 3بجے تک کس معروف شخصیت سے رابطے میں رہی؟ نا م سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے معروف صحافی اور اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سانحے سے کچھ ہی دیر قبل تک مقتولہ ان سے رابطے میں تھی اور گزشتہ ہفتے بھر بھی ان کی بات چیت ہوتی رہی۔ہرمیت سنگھ کے مطابق ثناء یوسف کی رہائش ایسی جگہ پر تھی جہاں بالائی منزل پر کسی کی اجازت کے بغیر جانا ممکن نہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قاتل ان کا جاننے والا تھا اور اہلِ محلہ بھی اس کی شکل سے واقف تھے۔
اینکر نے کہا کہ جس طرح اچانک راتوں رات میت اسلام آباد سے چترال منتقل کی گئی، اس سے لگتا ہے کہ شاید خاندان میڈیا کی توجہ سے بچنا چاہتا تھا یا کچھ اندرونی معاملات کی وجہ سے خاموشی اختیار کی گئی۔ایف آئی آر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ ایک دبلا پتلا نوجوان گھر میں داخل ہوا، جس کے پاس اسلحہ تھا، اور اس نے کمرے میں جا کر فائرنگ کر دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محلے کے کسی شخص نے کبھی ثناء کے کردار پر انگلی نہیں اٹھائی، بلکہ وہ ہمیشہ ایک خوش اخلاق اور باوقار لڑکی کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ہرمیت نے مزید کہا کہ ان کی ثناء سے آخری بات چیت رات تین بجے کے قریب ہوئی، جب کہ ایف آئی آر میں قتل کا وقت صبح چار بج کر پانچ منٹ درج ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس مختصر وقت میں ایسا کیا ہوا کہ ایک زندہ دل لڑکی زندگی سے محروم ہو گئی؟ ان کا کہنا تھا کہ لاش پہلے نانی کے گھر لے جائی گئی اور پھر رات کو چترال منتقل کر دی گئی، جبکہ اہل خانہ نے کسی قسم کی میڈیا کوریج سے گریز کیا۔
ثناء یوسف کے کردار کے بارے میں ہرمیت نے کہا کہ وہ نہایت سلجھی ہوئی لڑکی تھی، جس کے اندازِ گفتگو سے اس کی شائستہ پرورش ظاہر ہوتی تھی۔ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے کوشاں تھی، اور ایک ڈرامہ پراجیکٹ پر بھی بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جب کوئی بچی مشکل کا شکار ہوتی ہے تو اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے طعنوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔آخر میں ہرمیت سنگھ نے ریاستی اداروں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ثناء یوسف جیسے ہنر مند اور باصلاحیت لوگ ملک کی نمائندگی کر سکتے تھے، مگر وہ اپنی ہی چار دیواری میں غیر محفوظ رہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں تاکہ قاتل کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔
مزیدپڑھیں:عمران خان نے خود کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف کیوں بنایا؟ علیمہ خان نے بتادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہرمیت سنگھ ثناء یوسف انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔