اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

عدالت میں پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی پر مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ دے دیا۔

اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے احاطے میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس کے مرکزی ملزم عمر حیات کو پولیس نے سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت پہنچایا۔

ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں پولیس نے اس کے جسمانی ریمانڈ اور شناخت پریڈ کی درخواست کی۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل ملزم کی شناخت پریڈ کے دوران کسی سے ملاقات نہ کرائیں، نیز پولیس کو 18 جون سے قبل شناخت پریڈ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

عدالت میں اس وقت غیرمعمولی صورتِ حال پیدا ہوگئی جب متعلقہ پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر دونوں غیر حاضر تھے۔ اس موقع پر سینیٹر فلک ناز بھی کمرہ عدالت پہنچیں، جب کہ عدالت کے عملے اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

سماعت شروع ہونے کے بعد پراسیکیوٹرز کی عدم موجودگی پر ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری عدالت کے پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ویسے تو یہ آتے نہیں، آج سب آ گئے ہیں!‘‘

انہوں نے ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو فوراً کمرہ عدالت میں طلب کیا جائے۔ اس پر ڈیوٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر چھٹیوں پر ہیں۔ جس پر مجسٹریٹ نے دوٹوک انداز میں کہا ’’جب تک ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر نہیں آتا، کیس آگے نہیں بڑھے گا۔‘‘

بعد ازاں معمولی وقفے کے بعد کیس کی سماعت مکمل کی گئی اور عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مجسٹریٹ احمد شہزاد شناخت پریڈ عدالت میں

پڑھیں:

چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا

سالٹ لیک سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے ملزم ٹائلر رابنسن پر فردِ جرم عائد کر دی، جبکہ پراسیکیوٹر نے سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس پر قتل، شواہد مٹانے اور گواہ کو متاثر کرنے سمیت 7 الزامات لگائے گئے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رابنسن نے اپنے روم میٹ کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات میں قتل کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ چارلی کرک کی نفرت انگیزی سے تنگ آچکا تھا۔ مزید بتایا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے بھی جائے وقوعہ سے ملنے والی رائفل سے میچ کر گیا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چارلی کرک قتل کیس کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔


 

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا
  • بچیوں سے زیادتی کیس ‘ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
  • پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتا دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی