ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں گرفتار ملزم عمر حیات کو سخت سیکیورٹی میں کچہری پہنچایا گیا، جہاں اُسے جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت میں پراسیکیوشن کی نمائندگی نہ ہونے پر کاروائی تعطل کا شکار رہی۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد نے پراسیکیوٹرز کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کے پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ویسے بھی پراسیکیوٹرز عدالت آتے نہیں، آج سب کہاں گئے ہیں؟
مزید پڑھیں: ’ملزم کا چہرہ سامنے لائیں اور اسے عبرت بنائیں‘، ثنا یوسف کے قتل پر شوبز ستارے بھی بول پڑے
ڈیوٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر رخصت پر ہیں، جس پر عدالت نے ہدایت دی کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو فوری طور پر بلایا جائے۔ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کی غیر موجودگی کے باعث عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا اور ملزم کو دوبارہ پولیس گاڑی میں منتقل کر دیا گیا۔
بعد ازاں تفتیشی افسر فخر عباس کی جانب سے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کے لیے استدعا کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد آئندہ سماعت میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سماعت کے موقع پر سینیٹر فلک ناز بھی عدالت پہنچیں، تاہم کیس کی کارروائی پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث محدود رہی۔
عدالت کا تحریری حکم نامہ جاری، ملزم کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھیجنے کا حکماسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں گرفتار ملزم عمر حیات کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ثنا یوسف کے والد نے انصاف کی اپیل کردی
جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو عدالت میں منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کیا گیا، جو ریکارڈ کے مطابق ایک گھناؤنے قتل کے مقدمے میں نامزد ہے۔
عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزم کی شناخت پریڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمر حیات کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت دی گئی ہے کہ ملزم کی شناخت پریڈ کے تمام ضروری انتظامات کیے جائیں اور جیل میں ملزم کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ 18 جون 2025 تک مقدمے سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پولیس ثنا یوسف ٹک ٹاکر جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل عمر حیات قاتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات قاتل مجسٹریٹ احمد شہزاد ملزم عمر حیات شناخت پریڈ عدالت میں ثنا یوسف عدالت نے ملزم کو ٹک ٹاکر
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمی نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم