اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کی درخواست منظور کر لی اور ملزم کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے ملزم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے دوران پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ پرایسکیوٹر عدالت میں غیر حاضر رہے جس پر ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ان پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پراسیکیوٹرز اکثر عدالت میں حاضر نہیں ہوتے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت میں طلب کیا مگر بتایا گیا کہ پراسیکیوٹر چھٹیوں پر ہیں۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

بعدازاں عدالت نے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کی درخواست منظور کر لی اور ملزم کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عدالت میں عدالت نے ملزم کو

پڑھیں:

ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • سنگجانی جلسہ کیس، زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • عدالت عظمیٰ آئینی بینچ نے ماہ رنگ بلوچ نظر بندی کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا