’انصاف فراہم کیا جائے‘، مقتولہ ثنا یوسف کے والد کی حکومت سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد کے پوش سیکٹر جی 13 میں 17 سالہ معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل میں مبینہ طور پر ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بیٹی کے قتل کی تفتیش کے دوران ان کے والد کا ویڈیو پیغام بھی منظرِ عام پر آگیا ہے جس میں وہ اس سانحے سے متعلق بات کرتے نظر آئے اور حکومت سے انصاف کی درخواست کی۔
ثنا یوسف کے والد نے کہا کہ میں سرکاری ملازم ہوں، میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت سے درخواست ہے مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق چترال سے ہے اور سب جانتے ہیں کہ چترالی لوگ کتنے امن پسند ہوتے ہیں، وہ کسی تنازع اور لڑائی جھگڑے میں نہیں پڑتے، یہ اداروں کا کام ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں۔
View this post on Instagram
A post shared by Murtaza Ali Shah (@murtazaviews)
واضح رہے کہ پولیس نے مبینہ قاتل کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا ہے، جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آ گئی ہے۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کم عمر لڑکا، جس نے کالی ٹی شرٹ پہن رکھی ہے، شام 5 بج کر 9 منٹ پر موقع واردات یعنی جی 13 سے فرار ہوتا ہے۔ سی سی ٹی وی میں ملزم کو بھاگتے ہوئے بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے سوشل میڈیا ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کر کے اس سے ثنا یوسف کا موبائل بھی برآمد کر لیا ہے۔
سید علی ناصر رضوی نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے ثنا یوسف کی جانب سے خود کو بار بار مسترد کیے جانے پر اسے قتل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس ثنا یوسف ثنا یوسف قاتل ثنا یوسف قتل ثنا یوسف والد ٹک ٹاکر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس ثنا یوسف ثنا یوسف قاتل ثنا یوسف قتل ثنا یوسف والد ٹک ٹاکر ثنا یوسف
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ