جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ رضا علی کے ملوث ہونے کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، رضا علی ایف آئی آر میں نامزد نہیں، ضمنی میں ملزم بنایا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رضا علی پر جناح ہاؤس حملہ کے دوران پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کا الزام ہے، رضا علی کو شناخت کسی پرائیویٹ گواہ نے نہیں بلکہ پولیس اہلکار نے کیا۔
فیصلے کے مطابق رضا علی کے بقول اس کی جائے وقوعہ پر موجودگی ٹریفک جام کی وجہ سے تھی، ضمانت کے کیس میں شواہد کا سرسری جائزہ ہی لیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رضا علی کی 2 لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ نے 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحریری فیصلہ جناح ہاؤس حملہ کیس رضا علی سپریم کورٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریری فیصلہ جناح ہاؤس حملہ کیس رضا علی سپریم کورٹ وی نیوز جناح ہاؤس حملہ رضا علی
پڑھیں:
2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔