سپریم کورٹ نے سابق جج کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس کیوں حذف کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے اے ٹی سی کے سابق جج کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس حذف کردیے، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ہم انکوائری نہیں کروارہے نہ ہی منتظم جج کو عہدے پر بحال کرنے کا حکم دے رہے ہیں، ایک جوڈیشل افسر کا عدالتی کیریئر ان ریمارکس سے متاثر ہوا ہے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے اے ٹی سی کے سابق منتظم جج کو نوٹس دیے بغیر آرڈر پاس کیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں کےسابق جج نے بھی مناسب نہیں کیا، پولیس3 مقدمات میں ملزم ارمغان کا ریمانڈ لینے گئی تھی، جج نے ملزم کو پولیس کسٹڈی کےبجائے عدالتی ریمانڈ پر بھیج دیا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ملزم ارمغان پولیس پر 4 گھنٹے فائرنگ کرتا رہا ہے، ڈی ایس پی اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جج صاحب نے ریمانڈ پیپر کاجائزہ لیاتھا؟
انہوں نے ریمارکس دیے تھے کہ اے ٹی سی کے منتظم جج پر سنگین الزامات ہیں، ملزم کا باپ دوسرے دن بھی چیمبرمیں جانے کی کوشش کرتا رہا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں گرفتار ملزم عمر حیات کو سخت سیکیورٹی میں کچہری پہنچایا گیا، جہاں اُسے جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت میں پراسیکیوشن کی نمائندگی نہ ہونے پر کاروائی تعطل کا شکار رہی۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد نے پراسیکیوٹرز کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کے پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ویسے بھی پراسیکیوٹرز عدالت آتے نہیں، آج سب کہاں گئے ہیں؟
مزید پڑھیں: ’ملزم کا چہرہ سامنے لائیں اور اسے عبرت بنائیں‘، ثنا یوسف کے قتل پر شوبز ستارے بھی بول پڑے
ڈیوٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر رخصت پر ہیں، جس پر عدالت نے ہدایت دی کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو فوری طور پر بلایا جائے۔ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کی غیر موجودگی کے باعث عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا اور ملزم کو دوبارہ پولیس گاڑی میں منتقل کر دیا گیا۔
بعد ازاں تفتیشی افسر فخر عباس کی جانب سے ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ کے لیے استدعا کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد آئندہ سماعت میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سماعت کے موقع پر سینیٹر فلک ناز بھی عدالت پہنچیں، تاہم کیس کی کارروائی پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث محدود رہی۔
عدالت کا تحریری حکم نامہ جاری، ملزم کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھیجنے کا حکماسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں گرفتار ملزم عمر حیات کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ثنا یوسف کے والد نے انصاف کی اپیل کردی
جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو عدالت میں منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کیا گیا، جو ریکارڈ کے مطابق ایک گھناؤنے قتل کے مقدمے میں نامزد ہے۔
عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزم کی شناخت پریڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمر حیات کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت دی گئی ہے کہ ملزم کی شناخت پریڈ کے تمام ضروری انتظامات کیے جائیں اور جیل میں ملزم کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ 18 جون 2025 تک مقدمے سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پولیس ثنا یوسف ٹک ٹاکر جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل عمر حیات قاتل