ولادیمیر پیوٹن کی ایران کے جوہری تنازع کو حل کرنے میں مدد کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر معاملات حل کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان کریملین نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جبکہ صدر ولادیمیر پیوٹن ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاملات پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (4 جون) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں ’شامل‘ ہونے کی پیشکش کی ہے، حالانکہ صدر ٹرمپ ایران پر الزامات عائد کرتے ہیں کہ وہ امریکی تجویز پر سست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری معاملات پر مذاکرات کے 5 مختلف ادوار ہوچکے ہیں، 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بعد اب صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ جلد نیا معاہدے کے خواہش مند نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہماری انتظامیہ ایران کو کسی صورت بھی یورینیم کی افزودگی کرنے کی اجازت نہیں دےگی جبکہ ایران کا ماننا ہے کہ اسے ’نیوکلیئرنان پرولیفیریشن ٹریٹی‘ کے تحت یورینیم کی افزودگی کرنے کا حق حاصل ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے 4 جون کو سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کی جوہری تجویز ایران کے قومی مفادات کیخلاف ہے۔
روس اور ایران نے اس وقت باہمی فوجی تعلقات کومضبوط کیا جب روس نے یوکرین پرحملہ کیا تھا، رواں ہفتے ہی کریملین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ ’پُرامن جوہری پروگرام‘ کو آگے بڑھائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ولادیمیر پیوٹن ایران کے ساتھ کہا تھا کہ
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔