پاکستان اور امریکا کا مفاد مستحکم افغانستان میں ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاک امریکا تعلقات سے متعلق امریکی تھنک ٹینک ہڈسن انسٹیٹیوٹ کی پالیسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کا مفاد مستحکم افغانستان میں ہے تاکہ القاعدہ اور داعش مستقبل میں وہاں سے حملے نہ کر سکیں۔
پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا تحفظ اور اُس کی جوہری ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنا ہمیشہ امریکا کی دلچسپی کا موضوع رہا ہے۔
واشنگٹن کو یہ خدشہ رہتا ہے کہ شدت پسند گروہ پاکستان کی جوہری مہارت یا مواد تک رسائی حاصل نہ کر لیں۔ امریکی پالیسی ساز اب اس بات پر بھی فکر مند ہیں کہ بھارت کے ساتھ کوئی تنازع بڑھتے بڑھتے ایٹمی جنگ تک نہ پہنچ جائے۔ لیکن امریکی صدور تسلیم کرتے آئے ہیں کہ واشنگٹن کو پاکستان کے جوہری تحفظ کے طریقہ کار پر اعتماد ہے۔
کئی ملکوں کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندیامریکی شہریوں اور ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے اقدامات، کئی ملکوں کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی لگادی گئی۔
اِس پس منظر میں ہڈسن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھے تاکہ اسلام آباد کو جوہری مواد کے تحفظ کے اعلیٰ ترین معیارات پر قائم رکھا جا سکے اور وہ جوہری پھیلاؤ کا ذریعہ نہ بنے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کو یہ بھی چاہیے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند گروہوں کو پاکستان جیسے ایٹمی ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنے سے روکے۔ اگرچہ امریکا کے لیے دہشت گردی کے بنیادی خدشات داعش اور القاعدہ کے باقیات سے متعلق ہیں، نہ کہ تحریکِ طالبان پاکستان سے، لیکن پاکستان داعش کی سرگرمیوں سے متعلق امریکا کو انٹیلی جنس فراہم کر سکتا ہے، جس کے بدلے امریکا پاکستان کو ٹی ٹی پی کے خلاف مدد فراہم کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔