کئی ملکوں کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر نے ایک نئے سفری پابندی کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے، جسکے تحت افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر پابندی عائد ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی شہریوں اور ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے اقدامات، کئی ملکوں کے شہریوں کی امریکا داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ 12 ممالک پر مکمل، 7 پر جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کے ویزوں پر بھی پابندی لگ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے سفری پابندی کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے، جس کے تحت افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر پابندی عائد ہوئی ہے۔
اس متعلق وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی عوام کو خطرناک غیر ملکی عناصر سے محفوظ رکھنا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ گذشتہ دنوں کولوراڈو میں پیش آیا، دہشت گرد حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ غیر ملکی شہری جو درست طریقے سے ویری فائی نہیں ہوتے، ہمارے ملک کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔ امریکی صدر نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالب علموں کے ویزوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ شہری امریکا میں داخل نہیں ہوسکتے۔ 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے شہریوں پر پابندی غیر ملکی
پڑھیں:
امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے والے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے 4 ججوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے جاری کردہ بیان کے مطابق پابندیوں کا نشانہ بننے والے ججوں میں سولومی بالونگی بوسا (یوگنڈا)، لوز دل کارمین ایبنیز کارانزا (پیرو)، رین اڈیلیڈ سوفی الاپینی گانسو (بینن) اور بیٹی ہوہلر (سلووینیا) شامل ہیں۔
روبیو نے کہا کہ بطور آئی سی سی ججز، ان افراد نے امریکہ اور ہمارے قریبی اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے والی عدالت کی غیرقانونی اور بے بنیاد کارروائیوں میں سرگرم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیوں کیے؟ امریکی کانگریس کا عالمی عدالت پرپابندی کے حق میں ووٹ
آئی سی سی نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی عدالتی ادارے کی آزادی کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، جو دنیا بھر میں مظلوموں کو انصاف فراہم کرتا ہے۔
بوسا اور کارانزا 2018 سے آئی سی سی بینچ کا حصہ ہیں اور 2020 میں انہوں نے افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف تحقیقات کی اجازت دی تھی۔ الاپینی گانسو اور ہوہلر نے گزشتہ سال نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کے وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔
پابندیوں کے تحت متاثرہ ججز کو بین الاقوامی مالیاتی نظام تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔