قومی اقتصادی کونسل نے4 ہزار 224 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے اگلے مالی سال کے لیے 4 ہزار 224 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، احسن اقبال، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، مشیر رانا ثنا اللہ اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور قومی اقتصادی کونسل کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے شرکا کو معرکہ حق میں پاکستان کی تاریخ ساز فتح پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور دلیری کی بدولت اللہ نے پاکستان کو فتح سے نوازا، بھارت کا پاکستان کے خلاف حالیہ بیانیہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، اس سے خطے میں امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام ملکی سالمیت کے تحفظ کےلیے بھارت کے خلاف مکمل طور پر یکجا ہیں، بھارت کی پاکستان کو آبی وسائل سے محروم کرنے کی دھمکیاں نا قابل قبول ہیں، معرکہ حق کے بعد آبی وسائل کے تحفظ کی جدوجہد میں بھی بھارت کو شکست دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ تمام وزرائے اعلیٰ سے آبی وسائل کے تحفظ کی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی، وفاق اور صوبے مل کر پاکستان کے آبی وسائل کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوں گے، ملک میں حالیہ معاشی استحکام وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا، ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی اقتصادی کونسل کے 6 نکاتی ایجنڈا کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔
اجلاس کو مالی سال 25-2024 میں معیشت کی کارکردگی کے نظر ثانی شدہ اشاریے پیش کیے گئے اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ 25-2024 میں 3483 ارب روپے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام پر خرچ کیے جا رہے ہیں، اس میں 1100 ارب وفاق، 2383 ارب روپے صوبوں کا حصہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق این ای سی کی 225-2024 کےلیے مجموعی قومی پیداوار کی 2.
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے پالیسی ریٹ بتدریج کمی کے بعد 11 فیصد پر آیا، جولائی 2024 سے مئی 2025 تک نجی شعبے کی ترقی کےلیے قرضے بڑھ کر 681 ارب تک پہنچ گئے اور 2024-25 میں مجموعی قومی پیداوار کا حجم 114 ٹریلین روپے یا 411 ارب ڈالر ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق کونسل نے 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کی بھی منظوری دے دی، اجلاس کی 25-2026 کے لیے 4224 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی، 1000 ارب وفاقی، 2869 ارب روپے صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کے لیے مختص ہوں گے۔ اجلاس نے مالی سال 26-2025 کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک اور اہداف کی منظوری دے دی۔
کونسل نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ مجوزہ سالانہ پلان کے اہداف کے حصول کےلیے وزارت منصوبہ بندی سے مل کر کام کریں، ترقیاتی منصوبوں میں صحت، تعلیم، انفرا سٹرکچر، واٹر سیکٹر، اور ہاؤسنگ کے شعبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
اقتصادی کونسل کو اپریل 2024 سے مارچ 2025 تک سی ڈی ڈبلیو پی کی پیشرفت پر رپورٹ اور اپریل 2024 سے مارچ 2025 کے دوران ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور قومی ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل پیش کی گئی۔اجلاس نے 13 ویں پانچ سالہ منصوبے (2024-2029) اور اڑان پاکستان فریم ورک کی بھی منظوری دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 13 واں پانچ سالہ منصوبہ اور اڑان پاکستان باہمی طور پر ہم آہنگ ہیں۔اجلاس میں سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں کی تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ رپورٹ بھی پیش کی گئی اور فیصلہ کیا گیاکہ رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں مستقبل کے منصوبوں کی پلاننگ کی جائے۔
وزیر اعظم نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے تمام نکات کی اتفاق رائے سے منظوری پر شرکا سے اظہار تشکر کیا اور کہاکہ قومی امور پر اسی طرح اتفاق رائے پاکستان کے روشن مستقبل کی ضامن ہے۔
نوجوان پر تشدد کاکیس، عدالت نے ملزم سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔