(قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس) ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بلوچستان میں این 25 کیلئے بجٹ میں کٹوتی، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ مریم نواز، سرفراز بگٹی، علی امین، مراد شاہ کی وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں شرکت
ہر صوبے نے اور وفاق نے اپنے مفادات کے مطابق بجٹ بنانا ہے، خیبرپختونخوا کو حقوق مل رہے ہیں، وفاق اور صوبے دونوں کو فائدہ ہو گا،علی امین گنڈاپور کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل میں ایک ہزار ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 4۔2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دی۔ذرائع پلاننگ کمیشن نے کہا کہ بلوچستان میں این 25 کیلئے بجٹ میں کٹوتی کر دی گئی۔این 25 کیلئے 120 ارب کی بجائے 100 ارب روپے کا پیکج منظور ہوا، جب کہ برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی ۔قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعطم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز، وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اجلاس میں شریک ہوئے، اس کے علاوہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے بھی شریک ہوئے، قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بجٹ اہداف کی منظوری کے حوالے سے غور کیا گیا۔اجلاس میں قومی ترقیاتی پلان، پی ایس ڈی پی، میکرو اکنامک اہداف کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں نئے مالی سال کی معاشی شرح نمو، زراعت، صنعت، سروسز سیکٹر کے اہداف کی منظوری سے متعلق مشاورت کی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آج کے اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے غور کیا گیا، ہر صوبے نے اور وفاق نے اپنے مفادات کے مطابق بجٹ بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو اپنے حقوق مل رہے ہیں، ہمارے حقوق ملنے کے بعد وفاق اور صوبے دونوں کو فائدہ ہو گا، اگست میں این ایف سی ایوارڈ کے لئے اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ہمارا صوبہ معاشی طور پر سب سے اچھی پوزیشن میں ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں کی منظوری علی امین
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔