قومی اقتصادی کونسل اجلاس، 4 ہزار 224 ارب کا قومی ترقیاتی بجٹ منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
تصویر بشکریہ، وزیراعظم شہباز شریف سوشل میڈیا
قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) اجلاس میں 4 ہزار 224 ارب کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
اجلاس میں مالی سال 25-2024ء میں معیشت کی کارکردگی کے نظرثانی شدہ اشاریے پیش کیے گئے اور بتایا گیا کہ 3 ہزار 483 ارب روپے قومی ترقیاتی پروگرام خرچ کیے جارہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بھارت سے خطے کی امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 3 ہزار 483 ارب میں سے 1100 ارب وفاق اور 2 ہزار 383 ارب روپے صوبوں کا حصہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق این ای سی نے 25-2024ء میں مجموعی قومی پیداوار کی 2 اعشاریہ 7 فیصد شرح نمو کی منظوری دی جبکہ اگلے مالی سال کےلیے 4 اعشاریہ 2 فیصد شرح نمو کی منظوری دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی 24 تا اپریل 25 میں ترسیلات زر میں 30 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ ہوا ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پہلی مرتبہ مثبت رہا ہے جبکہ مالی خسارہ کم ہوکر مجموعی قومی پیداوار کا 2 اعشاریہ 6 فیصد رہا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرائمری بیلنس اضافے کے بعد مجموعی قومی پیداوار کا 3 فیصد رہا، حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے پالیسی ریٹ بتدریج کمی کے بعد 11 فیصد پر آیا۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ جولائی 24 تا مئی 25 تک نجی شعبے کی ترقی کےلیے قرضے بڑھ کر 681 ارب تک پہنچے ہیں جبکہ مجموعی قومی پیداوار کا حجم 114 ٹریلین روپے یا 411 ارب ڈالر ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں 26-2025ء کے سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری دی گئی، اس دوران 4 ہزار 224 ارب روپے کا قومی ترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق 1ہزار اب وفاق جبکہ صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کےلیے 2 ہزار 869 ارب روپے مختص ہوں گے۔
اجلاس میں این ای سی کے 6 نکاتی ایجنڈے کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی، وزیراعطم نے کہا کہ ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، زرعی شعبہ ملکی زر مبادلہ میں اضافے اور شرح نمو میں اضافے کے لیے مرکزی کردار ادا کرتا ہے، زرعی پیداوار میں بتدریج اضافے کے لیے حکمت عملی تشکیل دی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مجموعی قومی پیداوار قومی ترقیاتی بتایا گیا کہ کی منظوری اجلاس میں ارب روپے
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔