ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان پرگھات لگا کر حملہ(ایک جاں بحق 3زخمی)
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
لیاقت آباد الکرم اسکوائرکے قریب چائے کے ہوٹل پر اندھا دھندفائرنگ ،گولیاں چہرے اور سینے پر ماری گئیں
5بچوں کا باپ عدیل واٹربورڈ کا ملازم تھا، ایم کیو ایم پاکستان ایف سی ایریا لیاقت آباد ٹائون کا ممبر تھا ،ملزمان فرار
لیاقت آباد الکرم اسکوائرکے قریب چائے کے ہوٹل پرایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان پرگھات لگا کر حملہ ۔فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والا عدیل علی عرف علی بلڈرزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، مقتول ایف سی ایریا لیاقت آباد کا رہائشی اور واٹربورڈ کا ملازم تھا، مقتول پانچ بچوں کا باپ اورایم کیو ایم پاکستان لیاقت آباد ٹاون ممبر تھا۔گولیاں چہرے اور سینے پر ماری گئیں۔رپورٹ کے مطابق بدھ کی شب لیاقت آباد الکرم اسکوائرکے قریب چائے کے ہوٹل پر2موٹر سائیکل سوار4نامعلم مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی تھی اورفرارہوگئے تھے۔فائرنگ کے نتیجے میں 4افراد 35 سالہ مصطفی ولد سعادت علی، 38سالہ عدیل علی عرف علی بلڈرولد غلام عباس، 58سالہ محمد اشفاق ولد محمد شفاعت اور22سالہ عبدالخالق ولد وریام زخمی ہوگئے تھے۔فائرنگ سے زخمی ہونے والے عدیل علی عرف علی بلڈراورمصطفی کو نجی اسپتال جب کہ محمد اشفاق عبدالخالق کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔گزشتہ روزفائرنگ سے زخمی ہونے والا عدیل علی عرف علی بلڈر نجی اسپتال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑگیا۔مقتول ایف سی ایریا لیاقت آباد کا رہائشی اورواٹر بورڈ کا ملازم تھا، مقتول ایم کیو ایم پاکستان لیاقت آباد ٹاون ممبر تھا اور مقتول کا المکرم اسکوائر بلاک 4 میں آر او پلانٹ بھی تھا۔مقتول عدیل علی کے سوگوران میں چار بیٹیوں اور ایک بیٹے اوربیوہ شامل ہیں۔پولیس کے مطابق فائرنگ کرنیوالے ملزمان کا ہدف عدیل نقوی ہی تھے، زخمی ہونیوالے باقی افراد گولیوں کی زد میں آگئے۔فائرنگ کا واقعہ سیاسی نہیں ذاتی دشمنی معلوم ہوتا ہے جس وقت فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اس وقت علاقے میں بجلی نہیں تھی۔پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے زخمیوں کے بیان کے مطابق عدیل علی نقوی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان عدیل علی عرف علی لیاقت ا باد
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔