واشنگٹن: بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کی امریکی کانگریس اراکین سے اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس کے اہم اراکین سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں پاک-امریکا تعلقات، جنوبی ایشیا میں امن و استحکام، مسئلہ کشمیر اور اقتصادی تعاون جیسے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقاتوں میں بلاول بھٹو نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور سفارتی کوششوں پر ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کیا۔
کل کی سرکاری چھٹی منسوخ
پاکستانی وفد نے چیئرمین امور خارجہ کمیٹی برائن ماسٹ، بل ہوزینگا، بریڈ شرمین، گریگوری میکس، سینیٹرز جم بینکس، کرس وان ہولن، کوری بوکر، سڈنی کملاگرڈو، ٹام کین جونیئر، ایلیسا سلوٹکن اور جان مولینار سے ملاقاتیں کیں۔
بلاول بھٹو نے بھارتی آبی جارحیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے رجحان کا عالمی سطح پر نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں امن کے لیے بات چیت، سفارت کاری اور مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔
ایک بار پھر زلزلہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے، جب کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت کو دونوں اقوام کی فلاح کے لیے پُل قرار دیا۔
امریکی قانون سازوں نے پاکستانی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ملک کے معاشی استحکام و ترقی میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر بلاول بھٹو
پڑھیں:
شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاشنگھائی میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مفاہمت کی 3 یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ہے۔
ان ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔
خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
صدر آصف زرداری کی شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سیکریٹری چن جینِنگ سے ملاقات ہوئی، خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سندھ کے وزرا شرجیل میمن و ناصرحسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سندھ کے وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پہلا ایم او یو کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافے سے متعلق ہے۔
دوسرا ایم او یو کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایم او یو ماحول دوست فاضل مادے کی مینجمنٹ کے فروغ سے متعلق ہے۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔