امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے بعد اب پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
اے ایف پی کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفود واشنگٹن بھیجے ہیں تاکہ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے بحران کے دوران ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی اور چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کے عمل میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا۔
خبر رساں ادارے نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود کی قیادت ایسے سیاستدانوں کو سونپی گئی ہے جو مغربی سامعین سے براہ راست، مؤثر مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی مداخلت کو تسلیم کیا ہے، جبکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر پر کسی بھی بیرونی ثالثی سے انکار کرتا آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ جس طرح امریکا نے جنگ بندی میں حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب اسی طرح اسے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہایت معنی خیز ہے، اور یہی رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث ہے۔ بلاول نے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جیسے نازک مرحلے پر واشنگٹن کی قیادت قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا جوہری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں، اور امریکا نے فریقین کے درمیان غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے۔
انہوں نے بھارت کے جارحانہ رویے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نئی اور خطرناک مثال قائم کر رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشتگرد حملے کے بعد وہ از خود جنگ چھیڑنے کا جواز گھڑ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم 1.
بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے، وہ جنوبی ایشیا میں امن کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان ٹرمپ مودیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان بلاول بھٹو مذاکرات کی پاک بھارت اے ایف پی ہوئے کہا کے بعد کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کی ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں
پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے واشنگٹن میں مصروف دن گزارا۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں، جن میں باہمی تعلقات، علاقائی امن اور سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی وفد نے انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور سے ملاقات کے دوران امریکی صدر کے عالمی تنازعات میں جنگ بندی اور سفارتی سہولت کاری کے کردار کو سراہا۔ ملاقات میں جنوبی ایشیا کی مجموعی صورتحال، خاص طور پر بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، مسلسل مخالفانہ بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر وفد نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستانی وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام صرف بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکہ اس ضمن میں مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ یہ دورہ پاک امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے اور علاقائی سطح پر قیام امن کی مشترکہ کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔