اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 6 June, 2025 سب نیوز
نیویارک:پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ، سابق وفاقی وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگر اب پاک بھارت جنگ ہوئی تو پھر ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے اسے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے اعلی سطح کے ملکی پارلیمانی سفارتی وفد کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا جس میں بلاول بھٹو زرداری نے خصوصی شرکت کی۔
استقبالیے میں پورے امریکا سے پاکستانی کمیونٹی کے اہم اور بااثر اراکین شریک ہوئے۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو اپنی سفارتی مہم سے متعلق اعتماد میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران ایک ذمہ دار فریق کے طور پر کردار ادا کیا ہے، ہمارا مشن واضح ہے، ہم مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے امن کا حصول چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قیام امن کی کوشش میں ہمارا ساتھ دے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار جامع مکالمے پر منحصر ہے۔ ایک پرامن جنوبی ایشیا، جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت معمول پر آئے، تمام متعلقہ ممالک کے لیے فوائد کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
قبل ازیں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد اور مشن نے معروف امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقد کردہ مکالمے میں شرکت کی اور پاک بھارت حالیہ تنازعے اور پاک امریکہ تعاون کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا اور صدر ٹرمپ کے کردار کا اعتراف کیا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے جارحیت ترک نہیں کی جبکہ پاکستان مسلسل امن کیلیے اقدامات کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان اُس کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور ہم ایسے ہی کریں گے۔ بلاول نے واضح کیا کہ اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا۔
بلاول بھٹو نے شرکا کو بھارت کی بلوچستان میں جاری اسپانسرڈ دہشت گردی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی سپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دہشت گردی کے بعد ہم بھارت سے جنگ کریں کیونکہ مودی سرکار نے یہی طریقہ اپنایا ہوا ہے، پاکستان امن چاہتا ہے اور یہ ہی دونوں ممالک کے حق میں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ امریکی سینٹ کی سیلیکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ٹام کاٹن، اراکین رکن کانگریس لیو کورا سے بھی ملاقات کی۔
پاکستانی اعلیٰ سطحی وفد نے امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی کمیٹی کے سربراہ برائن ماسٹ اور رینکنگ ممبر گیگوری میکس سے اہم ملاقات جس کی جس میں امور خارجہ کی کمیٹی کے دیگر اراکین بھی شریک تھے۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے امریکی محکمہ داخلہ کے حکام سے بھی اہم ملاقاتیں کیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے ایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے گیس لیکج دھماکے میں زخمی سابق سینیٹر عباس آفریدی انتقال کرگئے پاکستان میں بہت مضبوط لیڈر شپ ہے، ٹرمپ کے نئے بیان پر بھارت سیخ پا آئین کے تحت حاصل اختیار کو احتجاج میں خم ٹھونک کر استعمال کروں گا، علی امین گنڈاپور شہریوں قربانی ضرور کریں مگر صفائی کا بھی ضرور خیال رکھیں:چیئر مین سی ڈی اے کی اپیل اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، بلاول بھٹو نے خبردار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے پاس مداخلت کر پاک بھارت جنگ ہوئی تو بلاول بھٹو زرداری جنگ ہوئی تو ٹرمپ بلاول بھٹو نے نہیں ہوگا انہوں نے نے کہا کا وقت
پڑھیں:
روس: انتہاپسند مواد سرچ کرنے پر اب جرمانہ ہوگا
ماسکو: روسی پارلیمنٹ نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت انٹرنیٹ پر انتہاپسند مواد تلاش یا پڑھنے والے افراد پر 5 ہزار روبل تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وی پی این (VPN) کے استعمال پر بھی اب جرمانے کا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ملک میں سائبر نگرانی کو سخت بنانے کی پالیسی کا حصہ ہے، تاہم اس اقدام کو حکومتی شخصیات اور اپوزیشن دونوں جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔